طالبان بچوں کو ٹیکے لگا کر خود کش بمبار بنا رہے ہیں،افغانستان

پیر 25 اگست 2014 21:49

طالبان بچوں کو ٹیکے لگا کر خود کش بمبار بنا رہے ہیں،افغانستان

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء) افغانستان نے کہاہے کہ طالبان نابالغ بچوں کو مختلف ادویات کے ٹیکے لگا کر بمبار بناتے اور انہیں خود کشی کے لیے تیار کرتے ہیں،میڈیارپورٹس کے مطابق افغان حکام کو بتایا کہ ایک گرفتارکیے گئے لڑکے نے بتایاکہ اس کی کی زندگی کا صرف ایک ہی مقصد تھا، اپنے آپ کو ایک خود کش دھماکے کے ساتھ اڑا دینا۔ محب اللہ دھماکا خیز مواد سے تیار کردہ خود کش بم حملوں میں استعمال ہونے والی ایک جیکٹ پہنے جنوبی افغان صوبے قندھار میں علاقائی حکومت کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے کھڑا اپنی جان قربان کرنے پر بالکل تیار تھا کہ افغان خفیہ سروس کے اہلکاروں نے اسے اپنی حراست میں لے لیا۔

سولہ سالہ لڑکے کو قندھار میں صحافیوں کے ایک گروپ کے سامنے پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

محب اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کا خاندان قندھار کے قریب ہی افغان صوبے ارزگان کا رہنے والا تھا۔ اس کا والد افغان طالبان کا ایک کمانڈر تھا، جو افغان فوج کے ایک مسلح آپریشن میں مارا گیا تھا۔ اس افغان نوجوان نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کے اہل خانہ کے لیے یہ کوئی عجیب بات نہیں تھی کہ اس کے والد کا تعلق عسکریت پسندوں سے تھا۔

اپنے والد کی ہلاکت کے بعد محب اللہ اور اس کے اہل خانہ پاکستان چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے رشتے داروں کے ہاں پناہ لے لی اور اس کے والد کو بھی پاکستانی علاقے ہی میں دفنایا گیا۔ محب اللہ نے افغان حکام کی موجودگی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کچھ عرصے بعد اسے احساس ہو گیا تھا کہ اس کے کچھ ہم جماعت خود کش حملوں میں مارے جا چکے تھے۔ افغان حکام اور میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق2013 میں افغانستان میں عسکری کارروائیوں میں 545 بچے ہلاک اور 1149 زخمی ہو گئے تھے۔

زیادہ تر ہلاکتیں طالبان کے بم حملوں میں ہوئی تھیں۔ گزشتہ برس افغانستان میں کم از کم 65 خود کش حملے بھی کیے گئے تھے۔ ان میں سے بہت سے حملے بچوں اور نوجوان حملہ آوروں نے کیے تھے تاہم ان کی تعداد کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

متعلقہ عنوان :