خیبر پختونخوا پولیس نے موثر نگرانی کے عمل کو متعارف کرا دیا

بدھ 3 ستمبر 2014 17:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 ستمبر۔2014ء) خیبر پختونخوا پولیس نے موثر نگرانی کے عمل کو متعارف کرتے ہوئے کارکردگی اور نظم وضبط کے فرسودہ رولز(efficiency and discipline rules) میں ترامیم کردئیے ہیں۔ سابق کار کردگی اور نظم و ضبط رولزبرائے 1975فورس میں موثر نگرانی میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بن چکے تھے۔ کیونکہ اس میں فیلڈ کمانڈروں یعنی ڈسٹرکٹ پولیس آفسروں اور سب ڈویژنل پولیس آفسروں کو اپنے زیر کمانڈ عملے کو سزا دینے کے لئے کوئی موثر اختیارات تفویض نہیں کئے گئے تھے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے کہا کہ موثر انتظامیہ کا انحصار جزاوسزا میں پنہاں ہیں اور یہ نا ممکن ہے کہ ان لوازمات کے بغیر ایک ڈسپلینڈفورس کی صحیح نگرانی ہو۔

(جاری ہے)

آئی جی پی نے اُمید ظاہر کی کہ یہ ترامیم خیبر پختونخوا پولیس کے نظم و ضبط پر یقینا مثبت اثرات مرتب کریگا۔واضح رہے کہ حال ہی میں متعارف شدہ ترامیم سے قبل ایک ڈسٹرکٹ پولیس آفسر انسپکٹر رینک کے آفسروں کو سزا دینے کا مجاز نہیں تھا اسی طرح ایک سب ڈویژنل پولیس آفیسر کو بھی کسی رینک کے آفسر کو سزا دینے کا اختیار حاصل نہیں تھا۔

ایسے میں سب ڈویژنل پولیس آفیسر کا عہدہ غیر موثر ہوکر رہ گیاتھا۔ اور ضلعی پولیس آفیسر نہ چاہتے ہوئے بھی انسپکٹر زکو ایس ایچ اُو تعینات کرتاتھا۔ اسی طرح ریجنل پولیس آفسروں کے پاس سب ڈویژنل پولیس آفسیروں کوڈسپلن میں لانے کا کو ئی اختیار نہیں تھا۔ کیونکہ گریڈ 17رینک کے آفسر کو سزا دینے کا اختیار صرف انسپکٹر جنرل آف پولیس کو حاصل تھا۔

یہ ساری صورتحال فورس میں نگرانی اور ڈسپلن کے عمل کو بُری طرح متاثر کر رہاتھا۔ ان ترامیم کو خاص طور پر حکام کی طر ف سے اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے شامل کیا ہے۔ ان چیکس میں اُن متاثرہ اہلکاروں کو دوسری بار اپیل کرنے کا حق بھی دیا گیا ہے جو پہلے نہ تھا۔اسی طرح سزا دینے میں سینئر حکام کی جانب سے اپنے ماتحت عملے کی بے جا استحصال اور اقرباپروری کی حوصلہ شکنی کرناہے۔ نئے قوانین اپیل اتھارٹی کو کسی بھی بے ضابطگی کے خلاف ازخود نوٹس لینے اور اصل احکامات پر نظر ثانی کرنیکا اختیار بھی دیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :