پیداواربڑھانے کے لیے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے،زرعی ماہرین

پیر 22 ستمبر 2014 14:30

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2014ء) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے زرعی ماہرین نے کمادکے کاشتکاروں سے کہا ہے کہ پیداواربڑھانے کے لیے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ جڑی بوٹیوں کی وجہ سے کمادکی پیداوار 25 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے پہلی گوڈی اگاؤ مکمل ہونے پر جبکہ دوسری گوڈی مزید ایک ماہ بعد کریں۔

کماد کی فصل سے بھرپور پیداوار لینے کے لئے اس کی اقسام کا کردار نہایت اہم ہے اس طرح اقسام کے انتخاب کے لئے ان کی پیداواری صلاحیت، کیڑے اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کو مدنظر رکھا جائے۔ صحت مند‘ بیماریوں اور کیڑوں سے پاک فصل سے بیج کا انتخاب کیا جائے۔ بیمار اور کمزور گنے چھانٹ کرنکال دیں۔

(جاری ہے)

بیج کو پھپھوندی کش زہروں کے محلول میں بھگو کر کاشت کریں۔

بر وقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں فی ایکڑ چار آنکھوں والے 13 تا 15 ہزار سمے یاتین آنکھوں والے 17تا 20 ہزار سمے ڈالنے چاہئیں۔مصنوعی کھادوں کا استعمال زمین کے تجزیہ کی بنیاد پر کریں ۔تجزیہ کی عدم دستیابی کی صورت میں زمین کی بنیادی زرخیزی‘ مختلف فصلوں کی کثرت کاشت اور فصلوں کی سالانہ ترتیب کومدنظررکھتے ہوئے کھادوں کا متناسب استعمال کریں۔

فاسفورس اور پوٹاش کی کل مقداربوائی سے قبل سیاڑوں میں ڈالیں۔ نائٹروجن اگاؤ کے بعد تین قسطوں میں ڈالیں۔ ایک تہائی کاشت کے ایک ماہ بعد اور باقی ماندہ دواقساط بالترتیب مارچ کے آخر اوراپریل میں مٹی چڑھاتے ہوئے ڈالی جائیں ۔ کھاد دیر سے دی جانے کی صورت میں فصل بڑھوتری اور پھوٹ کرتی ہے اور گرنے کا خطرہ ہوتا ہے اور گری ہوئی فصل کی پیداوار اور کوالٹی متاثر ہوتی ہے۔

ستمبر کاشتہ کماد میں اِٹ سِٹ،ڈیلا،سوانکی،تاندلہ،قلفہ اور چولائی پائی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سیاڑوں کے درمیان بذریعہ کلٹیویٹر جبکہ پودوں کے درمیان سے جڑی بوٹیاں نکالنے کے لئے کسولہ یا کھرپہ استعمال کریں۔ آخری گوڈی کے بعد مٹی چڑھانے سے نہ صرف جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو جاتی ہیں بلکہ فصل گرنے سے بھی محفوظ ہو جاتی ہے۔ کماد کے سیاڑوں پر جڑی بوٹی مار زہرکا سپرے سفارش کردہ مقدار کے مطابق کریں

متعلقہ عنوان :