زرعی قرضے، اسٹیٹ بینک نے ویلیو چین فنانسنگ گائیڈ لائنز جاری کر دی

بدھ 1 اکتوبر 2014 17:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اکتوبر۔2014ء) بینک دولت پاکستان نے ’ویلیو چین کنٹریکٹ فارمر فنانسنگ ‘کے بارے میں گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں تاکہ بینکوں کی حوصلہ افزائی ہو کہ وہ زرعی ویلیو چین میں موجود باہمی روابط کی قوت سے استفادہ کرکے چھوٹے اور نظرانداز کاشت کاروں کو قرضے دیں۔ ان گائیڈ لائنز سے بینکوں، کاشت کاروں اور ویلیو چین ایجنٹ کے درمیان باہمی طور پر نفع بخش روابط تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔

کنٹریکٹ فارمنگ سے مراد ویلیو چین پر بڑی تعداد میں ایسے انتظامات ہیں جن میں چھوٹے کاشت کار رسمی یا غیر رسمی معاہدوں کے ذریعے منڈیوں سے جڑے ہوں۔ ویلیو چین کنٹریکٹ فارمر فنانسنگ اسکیموں کی تعریف یہ ہے کہ یہ بینکوں اور زرعی ویلیو چین کے عاملین بشمول پیدا کنندگان، پروسیسرز، ایگریگیٹرز، تاجروں کے درمیان وہ واجب التعمیل سمجھوتے ہیں جن کے ذریعے ایک کاشت کار یا کاشت کاروں کا گروپ انفردی فرموں کو زرعی مصنوعات کی رسد کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔

(جاری ہے)

اس میں روایتی ضمانتی شرائط کے بجائے، ویلیو چین میں شامل عاملین کے درمیان منظم کمرشل تعلقات میں سہولت کاری کے ذریعے تجارتی سمجھوتے کیے جاتے ہیں۔”ویلیو چین کنٹریکٹ فارمر فنانسنگ اسکیم“ متعارف کرانے سے کاشت کاروں کو بینکوں سے قرضے مل سکیں گے اور ان قرضوں کو پراسیسرز کی ضمانت حاصل ہو گی، اس کے عوض خریداروں/ پراسیسرز کو مطلوبہ مقدار اور معیار کی زرعی پیداوار حاصل ہونے کی یقین دہانی ملے گی۔

ان گائید لائنز یا رہنما خطوط میں پانچ آلات متعارف کرائے گئے ہیں: ٹریڈر کریڈٹ، اِن پٹ سپلائر کریڈٹ، مارکیٹنگ کمپنی کریڈٹ، لیڈ فرم کریڈٹ اور آڑھتی یا انٹرمیڈیئری۔ اس کے علاوہ متعلقہ فریقوں کے فرائض اور ذمہ داریاں، قرضوں کا طریقہ کار، اہلیت کا معیار، قرضوں کی اقسام، قرضوں کی حد، ضمانت اور رہن، بیمہ اور قرضوں کی نگرانی کا طریقہ کار بھی واضح کیا گیا ہے۔

توقع ہے کہ ان رہنما خطوط سے کاشت کاروں کو یہ فائدہ ہو گا کہ مختلف سہولتوں کے نتیجے میں ان کی پیداواری صلاحیت بڑھے گی مثلاً انہیں معیاری خام مال دستیاب ہو گا، وہ نئی ٹیکنالوجی اختیار کریں گے، فصلی/ غیر فصلی سرگرمیوں کے لیے انہیں بیمے کا تحفظ ملے گا اور سب سے اہم بات یہ کہ انہیں یہ یقین دہانی ملے گی کہ خریدار پیشگی دستیاب ہو گا۔ دوسری طرف پراسیسرز، تاجروں، برآمد کنندگان اور آڑھتی حضرات کو یہ اطمینان ہو گا کہ مطلوبہ مقدار میں معیاری پیداوار کی رسد انہیں ملے گی، جبکہ ویلیو چین ایجنٹوں کے ذریعے قرضوں کے تصفیے کی بنا پر بینک اپنے طور پر مطمئن ہوں گے۔

5 ایکڑ زمین رکھنے والے چھوٹے کاشت کار 65 فیصد یا 54 لاکھ ہیں جبکہ ملک میں زرعی گھرانوں کی تعداد 83 لاکھ ہے۔ چنانچہ چھوٹے کاشت کاروں تک مالکاری کی رسائی میں سہولت فراہم کرنے کی حکومتی کوششوں کے مطابق اسٹیٹ بینک کئی اقدامات پر کام کررہا ہے جن میں چھوٹے اور نظر انداز کاشت کاروں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم، کراپ اینڈ لائیوسٹاک انشورنس اور ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ شامل ہیں۔

یہ رہنما خطوط اسٹیٹ بینک کے اہم مقصد یعنی مالی شمولیت (financial inclusion) کو پورا کرنے میں بھی معاون ہوں گے کیونکہ ان کے نتیجے میں قرضوں تک چھوٹے کاشت کاروں کی رسائی بہتر ہو گی۔ اسٹیٹ بینک نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ ان رہنما خطوط کی روشنی میں خود اپنی پراڈکٹ تشکیل دیں تاکہ کنٹریکٹ کاشت کاروں کو، خصوصاً انہیں جو بینک کو ضمانت مہیا کرنے کے قابل نہیں ہیں، قرضہ مل سکے۔

ان رہنما خطوط پر کامیابی سے عمل درآمد سے زرعی قرضوں کے اثرات اور وسعت میں اضافہ ہو گا، اور دیہی گھرانوں کی آمدنی بڑھنے کے ساتھ ساتھ ملک کی اقتصادی نمو بھی بہتر ہو گی۔ یہ گائیڈ لائنز 2014ء کے سرکلر نمبر 5 بتاریخ 30 ستمبر 2014ء کے ذریعے جاری کی گئی ہیں۔ گائیڈلائنز اور سرکلر اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :