پاکستان کایورپی یونین و برطانیہ سمیت مغربی ممالک کو آم کی طرح فروٹ فلائی سے محفوظ کینو کی برآمدات کے لیے بیماریوں سے پاک کینو کے باغات ، پیک ہاوٴسز کی رجسٹریشن کا فیصلہ

جمعہ 10 اکتوبر 2014 23:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اکتوبر 2014ء) پاکستان نے یورپی یونین اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک کو آم کی طرح فروٹ فلائی اور دیگر بیماریوں سے محفوظ کینو کی برآمدات کے لیے بیماریوں سے پاک کینو کے باغات اور پیک ہاوٴسز کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ یورپی یونین کو فروٹ فلائی سے محفوظ آم کی برآمدات کے لیے اختیار کردہ حکمت عملی کی کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، اس حکمت عملی کے تحت پاکستان میں پہلی مرتبہ ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کے باغات اور باغ کے مخصوص درخت تک کی ٹریکنگ کا نظام وضع کیا گیا تھا جس کے ذریعے پاکستان نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر فروٹ فلائی کے سبب پابندی کے چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کیا، اس پابندی کے نتیجے میں اگرچہ پاکستان سے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ مقدار کے لحاظ سے کم رہی تاہم ایکسپورٹرز کو آم کی دگنی قیمت حاصل ہوئی۔

(جاری ہے)

پاکستان سے گزشتہ سال یورپی یونین اور برطانیہ کو بھیجے جانے والی 273کنسائنمنٹس انٹرسیپٹ ہوئیں تاہم اس سال صرف 2کنٹینرز میں شکایت موصول ہوئی، آم کے لیے یورپی یونین کی وارننگ کا اطلاق کینو پر بھی ہوتا ہے، ایک سیزن میں 5سے زائد کنسائنمنٹ انٹرسیپٹ ہونے کی صورت میں کینو کو بھی پابندی کے خطرے کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اب کینو کے باغات، ٹریٹمنٹ، پیک ہاوٴسز کی نگرانی کی جائے گی، ا?م کی ٹریکنگ کے لیے باغات اور پیک ہاؤسز کی رجسٹریشن کے ثمرات کو دیکھتے ہوئے اب یورپی یونین کو کینو کی ایکسپورٹ کے لیے بھی گلوبل پریکٹس اختیار کی جائے گی۔

پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مبارک احمد کے مطابق ڈپارٹمنٹ نے کینو کے باغات کا سروے شروع کردیا ہے، اگلے مرحلے میں بیماریوں سے پاک کینو کے باغات کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آم کی طرح کینو کے باغات کی رجسٹریشن بھی فارمرز اور ایکسپورٹرز کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی، رواں سال اس پریکٹس پر عمل درآمد کاشت کاروں اور ایکسپورٹرز کے لیے مشکل ضرور ہوگا تاہم اس پریکٹس پر عمل کرکے آئندہ سال خاطرخواہ فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔

متعلقہ عنوان :