(ن )لیگ بلوچستان کے عہدیداروں کی پریس کانفرنس سے قبل سینئر نائب صدر اختلافات کے باعث پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے

پیر 13 اکتوبر 2014 21:47

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 اکتوبر۔2014ء) بلوچستان مسلم لیگ ن کے عہدیداروں کی پریس کانفرنس سے قبل سینئر نائب صدر اختلافات کے باعث پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے بلوچستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سابق کوئٹہ سٹی میئر اور نومنتخب کونسلر محمد رحیم کاکڑ مسلم لیگ ن کے رہنماء ملک خدا بخش لانگو نائب صدر عبدکلیم ملاخیل ،صوبائی جنرل سیکرٹری ساجد قادر جسکانی صوبائی صدر لائرز مسلم لیگ ن بلوچستان طارق محمود بٹ ،صوبائی صدر لیبر ونگ بلوچستان مسلم لیگ ن سید آغا محمد شاہ نے پیر کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے وزراء اور ارکان اسمبلی پر شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کے صوبائی صدر اور صوبائی وزراء سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 30اکتوبر تک پارٹی کارکن ضلعی ونگز کے کارکنوں اور عہدیداروں کے ووٹرز کے جائز مطالبات اور حقوق فوری طور پر تسلیم کریں بصورت دیگر ہم احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے پر مسلم لیگ ن بلوچستان کے تمام اضلاع عہدیداروں اور کارکنوں کا آل بلوچستان ورکرز کنونشن منعقد کرینگے جس میں ہم فیصلہ کرینگے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا جس کی تمام تر ذمہ داری پارٹی کی مرکزی اور صوبائی قائدین اور پارٹی وزراء پر عائد ہوگی ۔

(جاری ہے)

سابقہ سٹی ناظم محمد رحیم کاکڑ نے کہاکہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی جن کی تعداد 22سے زیادہ ہے ان کو 30سے 35کروڑ روپے کا فنڈ مل رہا ہے مگر کارکن پریشان ہے جس کی وجہ سے کارکنوں میں مایوسی پھیل رہی ہے اور کارکن دوسری جماعتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ انتخابات کو ہوئے ڈیڑھ سال گزرچکے ہیں مگر کارکن بے یارو مددگار ہیں انہوں نے کہاکہ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم پارٹی نہیں چھوڑیں گے اپنے حقوق سے بھی کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے انہوں نے کہاکہ جتنی بھی تحریکیں چلی ہے اس میں کارکنوں کا اہم رول رہا ہے مگر 11مئی کے انتخابات کے بعد بلوچستان میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو نظر انداز کیا گیا بلوچستان میں سب سے بلدیاتی انتخابات ہوئے مگر جان بوجھ کر ابھی تک اس کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کا اعلان نہیں کیا گیا ایسا نہ ہو کہ بلوچستان میں جو سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے دوبارہ کرانے پڑ جائیں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر صوبائی پارلیمانی لیڈر چیف آف جھالاوان اور سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری سمیت مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی نے عہدیداروں کو مایوس کیا ہے اور ان کے کوئی کام نہیں ہورہے جبکہ دوسرے پارٹیوں کے باقاعدہ ان کو سکالرشپ دیئے جارہے ہیں ہمارے وزراء کا پارٹی کارکنوں سے کوئی رابطہ نہیں اس لئے ہم نے یہ حتمی فیصلہ کیا ہے کہ 30اکتوبر تک اگر مسلم لیگ ن کی صوبائی قیادت اور صوبائی وزراء نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ہم احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے پر بلوچستان کے تمام اضلاع کے عہدیداروں اور کارکنوں کا آل بلوچستان ورکرز کنونشن منعقد کرینگے جس میں اہم فیصلے کئے جائینگے اور اپنے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے جس کی تمام تر ذمہ داری پارٹی قیادت پر عائد ہوگی پریس کانفرنس شروع ہونے سے پہلے ہی مسلم لیگ ن کے نائب صدر میر گوہر خان مینگل اسٹیج پر بیٹھنا چاہتے تھے مگر اسٹیج پر کرسی خالی نہ ہونے کی وجہ سے وہ بطور احتجاج کرسیوں کے پیچھے کھڑے ہوگئے جب سابق سٹی ناظم رحیم کاکڑ نے ان کو کہا کہ وہ آگے آکر بیٹھیں مگر وہ نہیں بیٹھے اور ناراض ہوکر پریس کانفر نس میں حصہ لیئے بغیر ہال سے باہر چلے گئے ۔

متعلقہ عنوان :