پنگریو،کاشت کئے جا نے والے ٹماٹر کے ہائبرڈ بیج غیر معیاری اور ناقص نکلے

بدھ 15 اکتوبر 2014 16:26

پنگریو ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 اکتوبر۔2014ء)پنگریو اور زیریں سندھ کے علاقوں میں کاشت کئے جا نے والے ٹماٹر کے ہائبرڈ بیج غیر معیاری اور ناقص نکلے، پودے بڑے ہو نے کے باوجود پھل نہ لگ سکا، کاشت کاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان، سیزن شروع ہو نے کے باوجود براعظم ایشیاء کی سب سے بڑی ٹماٹر منڈی بدین میں ویرانی کا عالم، چھوٹی منڈیاں بھی متاثر، تفصیلات کے مطابق پنگریو سمیت زیریں سندھ کے علاقوں شادی لارج، نندو کھوسکی، ٹنڈو باگو، کھڈھرو، ڈیئی، فانٹ فارم، ستوں میل، تلہار، ماتلی، سیرانی، کڈھن، بدین، جھڈو، نوکوٹ، ملکانی شریف، خلیفو قاسم، گوٹھ حاجی دین محمد، حیات خاصخیلی، سانگی فراؤ اور دیگر علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر بوائی کئے جانے والے ٹماٹر کے ہائبرڈ بیج انتہائی غیر معیاری اور ناقص نکلے ہیں جس کی وجہ سے ٹماٹروں کے پودے بڑے ہو نے کے باوجود ان میں پھل نہیں لگ سکا اور ٹماٹروں کے کاشت کار وں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے اس صورتحال میں یہ کاشت کار شدید معاشی بد حالی کا شکار ہو گئے ہیں ٹماٹروں کا سیزن شروع ہو نے کے باوجود بر اعظم ایشیاء کی سب سے بڑی ٹماٹر منڈی بدین میں کاروباری سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہوسکا جبکہ پنگریو ، ٹنڈ وباگو، تلہار، شادی لارج، کھوسکی ،جھڈو ، نوکوٹ اور دیگر چھوٹے شہروں کی ٹماٹر منڈیاں بھی ویران دکھائی دیتی ہیں ٹماٹروں کا سیزن شروع ہوتے ہی پنجاب اور بالائی سندھ کے مختلف علاقوں سے محنت کشوں کی بڑی تعداد ٹماٹروں کی پیکنگ اور چنائی کے لئے زیریں سندھ کے علاقوں میں آجاتی ہے مگر اس سال تاحال یہ محنت کش یہاں نہیں پہنچے کیونکہ ٹماٹروں کے کاشت کاروں نے انہیں آنے سے روک دیا ہے معلوم ہوا ہے کہ ٹماٹروں کی فصل کی بوائی کے بعد سندھ کے مختلف شہروں اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے ٹھیکیداروں نے ہر سال کی طرح ا س سال بھی ٹماٹر وں کے ٹھیکے حاصل کئے ہیں مگر پھل نہ لگنے کے باعث یہ ٹھیکیدار شدید پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں اس بارے ٹماٹر کے کاشت کاروں گلن شاہ، مخدوم علی اکبر، جاوید بلوچ ، علی خان گاڈیوان ، امیر حسن خاصخیلی اور دیگر نے بتایا کہ انہوں نے مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بیج انتہائی مہنگے نرخوں پر خریدے تھے کیونکہ ان کمپنیوں کا دعویٰ تھا کہ یہ بیج بہت معیاری ہیں اور ان کی فی ایکڑ پیدا وار بھی بہت زیادہ ہے مگر ٹماٹروں کی بوائی کے بعد جب ان میں پھل لگنے کا وقت آیا تو ٹماٹروں کے پودوں میں پھل نہیں لگا اور یہ پودے پھل کے بغیر ہی کھڑے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ بیجوں کی خریداری، زمین کی تیاری، اور پودوں کی نشو نما کے لئے زرعی اسپرے پر بھی بھاری اخراجات ہو ئے ہیں کاشت کاروں نے یہ اخراجات قرض لے کر کئے تھے مگر ٹماٹروں کی فصل میں پھل نہ لگنے کے باعث وہ قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں ان کاشت کاروں نے مزید کہا کہ انہوں نے جن کمپنیوں سے ٹماٹروں کا بیج خریدا تھا ان کے مقامی افسران اور فیلڈ عملہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے ان کاشت کاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ہو نے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور حکومت پاکستان انہیں ملٹی نیشنل کمپنیوں سے معاوضہ دلوائے