دنیا میں گندم کی کل کھپت 642ملین ٹن سالانہ ہے جبکہ پیداوار 701ملین ٹن ہے

بدھ 15 اکتوبر 2014 22:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اکتوبر 2014ء) پاکستان میں گزشتہ سال گندم کے زیر کاشت 9.039ملین ہیکٹر رقبہ سے 25.286ملین ٹن جبکہ صوبہ پنجاب میں 6.778ملین ہیکٹر سے 19.13مین ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں گندم کی کل کھپت 642ملین ٹن سالانہ ہے جبکہ پیداوار 701ملین ٹن ہے اور اس میں سالانہ 2فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2014-15میں پنجاب میں 1کروڑ 67لاکھ 50ہزار ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کی جائے گی جبکہ 1کروڑ 94لاکھ 23ہزار میٹرک ٹن پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے حصول کے لیے گندم کی بروقت کاشت، کھادوں کامتناسب استعمال، جڑی بوٹیوں کی تلفی اور پانی کے باکفایت استعمال کی جامع حکمت عملی اپنانا ہو گی۔

مزیدبرآں سیڈگریڈنگ کے ذریعے زیادہ مقدارمیں صحت مندبیج کے حصول کوممکن بنا نا ہو گا۔

(جاری ہے)

محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کاشتکار گندم کی منظور شدہ ترقی دادہ اقسام سفارش کردہ وقت کے مطابق کاشت کریں۔نیز بیج کے اگاؤ کی شرح 85 فیصد سے کم نہ ہو۔ بصورت دیگر شرح بیج میں اضافہ کر لیں ۔ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ گندم کی فصل سے بہتر پیداوار لینے کیلئے اسکی کاشت کا موزوں ترین وقت یکم تا15نومبرہے۔

محکمہ زراعت(توسیع اور اڈاپٹیو ریسرچ )کی تحقیق کے مطابق 15نومبر کے بعد کاشت کی گئی فصل میں ہر روز تقریباََ ایک فیصد کے حساب سے(15تا20کلوگرام فی ایکڑ) پیداوار میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ گندم کی اقسام چکوال50، لاثانی2008، آری 2011،فیصل آباد2008زیادہ شگوفے بناتی ہیں اس لئے ان کی بروقت کاشت کی صورت میں 85%سے زیادہ اگاؤ رکھنے والے بیج کی فی ایکڑ شرح کو مناسب وتر اور کھیت کی تیاری کی صورت میں5کلو گرام تک کم کر دیں۔

ترجمان نے بتایا کہ پچھیتی کاشت کی صورت میں شرح بیج میں اضافہ اس لئے ضروری ہے کہ درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے بیج کے اگاؤ میں تا خیر ہو جاتی ہے ،پودا شگوفے کم بناتاہے اور سٹے چھوٹے رہ جاتے ہیں جبکہ پیداوارمیں بنیادی شاخوں (Primary Tillers)کا حصہ زیادہ ہوتا ہے لہٰذا بیج کی مقدار ایک حد تک بڑھانے سے بنیادی شاخوں میں اضافہ ہو گا جو پیداوار میں اضافے کا سبب بنے گا۔

مزید براں شرح بیج میں مذکورہ اضافہ جڑی بوٹیوں کے کنٹرول کے لئے بھی معاون ثابت ہوگا کیونکہ گندم کے پودے زیادہ ہونے کی وجہ سے جڑی بوٹیوں کو پھلنے پھولنے کا موقعہ نہیں ملے گا۔ترجمان نے بتایا کہ ترقی دادہ اقسام کا بیج پنجاب سیڈکارپوریشن کے ڈپوؤں اور ڈیلروں سے وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ کاشتکارحکومت کی مہیا کردہ اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں اور صرف تصدیق شدہ بیماریوں سے پاک بیج ہی استعمال کریں۔سیڈگریڈرکی سہولت مرکزکی سطح پرموجودہے ۔اس سہولت سے بھی استفادہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :