موم سرما کا آغاز ہو تے ہی بشام الپوری روڈ کے تارکول اکھڑ نا شروع ہو گئی

جمعرات 16 اکتوبر 2014 17:55

بشام (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 اکتوبر۔2014ء) موم سرما کا آغاز ہو تے ہی بشام الپوری روڈ کے تارکول اکھڑ نا شروع ہو گئی ،جبکہ بشام الپوری روڈ میں پانچ کلو میٹر کا روڈ تاحال تارکول سے محروم ہیں، شانگلہ لنک روڈ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ، کروڑہ شاہ پورروڈ اور خا ص کر اجمیر شاہ پور روڈ لوگوں کے وبال جان بن گیا ، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ شانگلہ میں ہمارے ایم پی ایز اور ایم اینزنہیں ہیں اور حزب اختلاف والے کہتے ہیں کہ ہم اپوزیشن میں ہے اور ہمارے ایم این اے نہ تو حکومت میں ہے نہ ہی اپو زیشن میں، بد قسمتی سے شانگلہ کے اس پسماند ہ علا قے میں طبی سہو لیات نہ ہو نے کے برابر ہیں اورکوا لیفائیڈ سٹاف شدید کمی ہیں جبکہ شانگلہ بھر میں عطائی ڈاکٹروں نے اپنے پرا ئیویٹ کلنکس کھول کر عوام کا چمڑا اھیڑنے میں مصروف ہیں ، یہاں کے غریب اپنے مریضوں کو سوات اور ایبٹ آباد لے جا نے پر مجبور ہیں جن کے اخرا جات ان کی قوت برداشت سے با ہر ہیں ، شانگلہ کے ضلعی ہسپتال الپوری ، تین اضلاع کیلئے واحد سب سے بڑے ہسپتال تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال بشام میں تو نہ ڈاکٹر ز ہو تے ہیں اور نہ سہو لیات موجود ہیں ، ڈاکٹر ز پرا ئیویٹ کلنکس میں بیٹھ کر غریب مریضوں کا خون چوس رہے ہیں اور اپنے مقدس پیشے کا غلط استعما ل کر کے مریضوں کی جان کے ساتھ کھیل رہے ہیں ، جبکہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بشام سمیت شانگلہ کے مختلف ہسپتالوں میں نر سیں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے ،انہوں نے بھی اپنے پرا ئیویٹ کلنکس کھول کر غریب عوام سے ہزاروں روپے لینے لگیں اور لوگوں کی قیمتی جانوں کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہیں، تعلیمی اداروں کی حا لت زار قابل دید ہیں ، 2005کے تباہ کن زلزلے کی وجہ سے تباہ شدہ تعلیمی ادارے نو سال گزر نے کے باوجود تاحال تعمیر کے منتظر ہیں اور بعض سکولوں کے اسا تذہ دوسرے نوکریوں کے ساتھ ساتھ سر کاری عہدوں پر بھی فائض ہیں اور ایجو کیشن کے مانٹیرنگ کی کار کر د گی سوا لیہ نشان بن گیا ہیں ،2005کے زلزلے میں 206 سکول تباہ شدہ ہو ئے تھے جن میں سے نو سال گزر نے کے باجود تاحال صرف 100سکول تعمیر ہو چکے ہیں ،دا موڑی میں جی پی ایس، جی جی ایم ایس کی عدم تعمیر کے خلاف گزشتہ روز طالبا ء نے شدید احتجاج کیا تھا ،وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے سا بق صو بائی وزیر صحت شو کت علی یوسف زئی کی قیادت میں بشام کا ایک وفد ان کے دفتر میں ملاقات کی تھی اور انہوں نے بشام کو تحصیل کا در جہ سمیت کئی اعلا نات کئے تھے مگر کئی عر صہ گزر نے کے باوجود وہ وعدے بھی ایفا ء نہ ہو سکے، بشام کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ خان خواڑ ڈیم سے بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں شدید احتجاجوں کے بعد بشام اور مضا فات کیلئے 42کروڑ رو پے کی لا گت سے تعمیر کیا جا نے والا گرڈ اسٹیشن ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ خان کی افتتاح تک ہی محدود رہا اور تاحال کو ئی عملی کام شروع نہ ہو سکا۔

(جاری ہے)

شاہ پور کے علا قہ کا نا میں این جی اوز نے تو زیادتی کی حد کر دی ہیں جہاں ضرورت تھی وہاں کام نہیں کیا لیکن سفارش اور کچھ دو اور کچھ لو کی بنیاد پر صا حب حیثیت لوگوں کیلئے پن بجلی گھر ہے اور دور جدید میں بھی غریب عوام بجلی ، علاج، تعلیم اور روزگار سے محروم ہیں ، علا قے کے مکینوں کا مطالبہ ہے کہہ ہم پی ٹی آئی کی صو بائی حکومت اور شانگلہ کے ممبران اسمبلی سے سوال کر نا حق بجانب نہیں کہ دھرنوں اور زد کی سیاست چھوڑ کر مسائل کے حل پر توجہ دے شانگلہ کی حالت زار پر رحم کر کے یہاں پر تر قیاتی کاموں کی ادا ئیگی میں اپنا کر دار ادا کریں ور نہ ان حکمرانوں کو نہ اللہ معاف کریں گا نہ ہی عوام۔

جبکہ دوسرے جانب ضلعی انتظامیہ کی بادشاہوں نے اپنے سر گر میاں دفاتر تک محدود ہو کر دی ہیں۔