کاشتکار چارہ برسیم کی کاشت اکتوبر کے آخر تک مکمل کریں،ماہر چارہ جات

جمعہ 24 اکتوبر 2014 14:14

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء)نظامت زرعی اطلاعات پنجاب کے ڈاکٹر شبیر شکور ماہر چارہ جات نے کاشتکاروں اور کو ہدایت کی ہے کہ وہ چارہ برسیم کی کاشت اکتوبر کے آخر تک مکمل کریں برسیم کی فصل کاشت کرنے سے زمین کے نامیاتی مادہ کی مقدارمیں اضافہ ہوتاہے۔ زمین کے اندر نائٹروجن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔اگر چاول کاشت کرنے والے علاقوں میں برسیم کی فصل کے بعد چاول کی فصل کاشت کی جائے تو چاول کی پیداوار میں تقریباً 5 سے 6 من فی ایکڑ اضافہ ہو جاتا ہے اور اگر چاول کی کٹائی کے بعد اسی کھیت میں گندم کی فصل کاشت کی جائے تو اس میں بھی 2سے3 من فی ایکڑاضافہ ہو جاتا ہے۔

برسیم کا شمارموسم ربیع کے چارہ جات میں کیا جاتا ہے اور اسے ربیع کے چارہ جات کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

برسیم کی 4 سے 6 کٹائیوں میں40 سے 50 ٹن فی ہیکٹرپیداوار حا صل ہوتی ہے۔ اس میں موجود کیلشیم اور وٹامنز دودھ کی پیداواربڑھانے میں خاصے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر شبیر شکور ماہر چارہ جات نے کاشتکاروں کو سفارش کی ہے کہ وہ چارہ برسیم کی کاشت اکتوبر کے آخر تک مکمل کریں اور برسیم کی منظور شدہ اقسام سرگودھا اگیتی ، سرگودھا پچھیتی ، فیصل آباد پچھیتی ، سپر برسیم ، انمول اور مصری قسم مسقاوی کاشت کریں ۔

برسیم اگیتی اور سپر برسیم جلد تیار ہوجانے والی اقسام ہیں اور یہ 5سے6کٹائیاں دیتی ہیں۔ایک ایکڑ میں90فیصد اگاؤ والا 6تا8کلوگرام بیج کھڑے پانی میں چھٹہ کریں ۔دوسرا پانی بھی ہفتہ تا دس دن میں لگائیں تاکہ بہتر اگاؤ ہو سکے۔اگر کسی کھیت میں برسیم کی کاشت پہلی بار کرنی ہوتو گزشتہ سال والے برسیم کے کھیت سے 5سے7من مٹی لا کر زمین میں اچھی طرح ملائیں۔

اس عمل سے بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک لیٹر پانی میں 100گرام چینی یا 200گرام گڑ کا محلول تیار کریں ۔اس محلول میں جراثیمی پیکٹ ڈال کر برسیم کے بیج پر چھڑکاؤ کریں ۔بیج کو سایہ دار جگہ پر خشک کرلیں اور بعد میں کھیت میں کھڑے پانی میں چھٹہ کریں۔زمین کی تیاری کے وقت ایک بوری ڈی اے پی اور آدھی بوری پوٹاش کھاد فی ایکڑ استعمال کرنے سے برسیم کی زیادہ کٹائیوں سے 1000تا 1200من فی ایکڑ پیداوارحاصل ہوتی ہے۔

اگیتی کاشتہ برسیم پر امریکن سنڈی ، لشکری سنڈی اور چست تیلہ حملہ آور ہوتے ہیں اور پیداوار میں نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ان نقصان رساں کیڑوں کے بروقت تدارک کے لیے ایمامیکٹن یا میچ یا رنربحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ استعمال کریں اور زہر سپرے کرنے کے بعد ایک ہفتہ تک چارہ کاٹ کر جانوروں کونہ کھلائیں