نیشنل اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک نے" ترمیمی بل برائے بیج دو ہزار چودہ" منظور کر دیا ہے،سکندر حیات خان بوسن

جمعرات 13 نومبر 2014 20:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 13نومبر 2014ء ) وفا قی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک وتحقیق سکندر حیات خان بوسن نے نیشنل سیڈ پالیسی کی دو روزہ ورکشاپ کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ نیشنل اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک نے" ترمیمی بل برائے بیج دو ہزار چودہ" منظور کر دیا ہے اور اگلے ہفتے یہ بل قومی اسمبلی سے منظور کروانے کے لیے پیش کیا جائے گا۔

اس طرح پلانٹ بریڈرز رائٹ بل بھی کیبنٹ کی منظوری کے لیے جمع کروایا گیا ہے۔ اور جلد ہی اسکی منظوری مل جائیگی۔ سکندر بوسن نے کہا زراعت میں جدت کا انحصار معیاری بیج پر ہوتا ہے جس سے کسان نئی فصلوں کی ورائٹی متعارف کرا سکتے ہیں لہذا کوالٹی یافتہ بیج کی اہمیت ہی وقت کی بنیادی ضرورت ہے۔ جس کے حصول میں وزارت تحفظ خوراک اور فوڈ ایند ایگریکلچرل آرگنائزیشن کو شاں ہے۔

(جاری ہے)

وفا قی وزیرنے کہا کہ 1976 میں پاکستان سیڈ انڈسٹری نے اپنے سفر کا آغاز کیا تو اس وقت پبلک سیکٹر اس شعبہ میں بڑا کردار ادا کر رہا تھا جبکہ 1980کی دہائی کے اوائل میں پرائیویٹ سیکٹر نے اس شعبہ میں شمولیت اختیا ر کی اور آج اس شعبہ میں 15فیصد پبلک سیکٹر جبکہ 85% پرائیویٹ سیکٹر کردار ادا کر رہا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دنیا میں زراعت اور بیج نئی ٹیکنالوجی اور سائنسی علوم سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں اور پا کستان کو بھی اپنی بیج کی انڈسٹری کو جدید ٹیکنالوجی کے خطوط پر استوار کر نا ہوگا۔

پاکستان کوزیادہ سے زیادہ جدید مخلوط اقسام کی اجناس جو زیادہ پیداواری صلاحیت کی متحمل ہوں متعارف کرانا ہیں ا ور اس کے لیے پبلک اور پرائیویٹ دونوں شعبوں کو مزید محنت اور آراستگی کی ضرورت ہے۔ سکندر بوسن نے کہا ہمیں اپنی کمیوں اور خامیوں کا ادراک ہے اور کسانوں کو جدید ضروریات سے ہم آہنگ جینیاتی بیج کی رسد کے لیے کوشاں ہیں ۔ سکندر بوسن نے کہا وہ اس وقت موجودہ صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں تاہم اس وقت نئی اور مخلوط اقسام کی فصلوں کو متعارف کرانے ، بیج کی جدید اقسام کی پیداوار، تحقیق اور مارکیٹینگ کے میدان میں پرائیویٹ سیکٹر کو زیادہ بڑا کردار ادا کرنا ہوگا جبکہ پبلک سیکٹر کو اپنی توجہ غریب اور پسماندہ علاقوں سے متعلق کسانوں پر مرکوز کرنی ہوگی جس سے چھوٹے اور پسماندہ علاقوں کے کاشتکاروں کی پیداواری اور منافع کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔

سکندر بوسن نے کہا کہ یہ نادر موقع ہے کہ ایک ہی جگہ پر وفاقی،صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندگان، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مندوبین نیشنل سیڈ پالیسی پر غوروفکر کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کی " قومی بیج انڈسٹری" کے لیے متفقہ پالیسی اور اصول متعارف کئے جا سکیں گے اور متفقہ فیصلوں کے بعد وزارت تحفظ خوراک وتحقیق پاکستان بھر کے کاشتکار نمائندوں کے ساتھ ایک سیشن رکھے گی۔اس موقع پر نیشنل سیڈ سر ٹیفیکشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شکیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ورکشاپ کے نتیجہ میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ بیج کی قومی پالیسی وضع کرنے میں مدد ملے گی۔زیاد

متعلقہ عنوان :