سکردو ، قراقرم یونیورسٹی نے سرٹیفکیٹ و یریفکیشن کے نام پر طلباء کو خوار کردیا،

مارک شیٹ اور امتحانی فارم جاری نہ ہونے کے باعث طلباء لٹک گئے

پیر 24 نومبر 2014 21:26

سکردو (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) قراقرم یونیورسٹی نے سرٹیفکیٹ و یریفکیشن کے نام پر طلباء کو خوار کردیا، مارک شیٹ اور امتحانی فارم جاری نہ ہونے کے باعث طلباء لٹک گئے۔ تفصیلات کے مطابق قراقرم یونیورسٹی نے اپنی روایتی غفلت ور غیرذمہ دارانہ پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے گریجویشن کے امتحان میں پاس اور بعض مضامین میں فیل ان طلباء کے مارک شیٹ اور امتحانی فارم روک دیئے ہیں جنہوں نے کسی دوسرے بورڈ سے انٹرمیڈیٹ پاس کیاہو۔

اس حوالے سے قراقرم یونیورسٹی کے مقامی دفتر سے معلوم ہواہے کہ گریجویشن ایگزام کے بعدان طلباء کے انٹرمیڈیٹ سرٹیفکیٹ کی ویریفکیشن نہیں ہوپائی ہے اس لئے ان کے مارک شیٹس رکوائے گئے اور فیل طلباء کے امتحانی فارم بھی روک دیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

توجہ طلب امر یہ ہے کہ 25نومبر امتحانی فارم بھرنے کی آخری تاریخ سے قائم یونیورسٹی نے نہ تو اس حوالے سے کوئی اطلاع بھجوائی اور نہ ہی فیل طلباء کے فارم بھجوایئے۔

فی الوقت اس صورت سے وہ طلباء بالخصوص بری طرح متاثر ہوگئے ہیں کہ جنہوں نے فیل مضامین کاامتحان دیناہے یاپھر وہ پارٹ ٹو میں امتحان کے امیدوار ہیں ان طلباء کے مطابق اگریونیورسٹی نے ویری فکیشن کرنی ہے تو ضرور کرے لیکن امتحانی فارم رکواکر طلباء کاسال ضائع نہ کرئے کیونکہ سالانہ امتحان میں شامل ہونے کے بعد اب وہ کے آئی یو کے نہ صرف رجسٹرڈ طلباء ہیں بلکہ ان کا حق ہے کہ وہ فیل مضامین کا امتحان بھی دیں اور بعدازاں اگران کے کاغذات ویریفکیشن نہ ہوسکیں تو بے شک کے آئی یو ان کے اسناد یامارک شیٹ روکنے کاحق رکھتی ہے۔

فی الوقت اس صورتحال میں طلباء کا سال ضائع کرنے کے کوئی اور وجہ نظرنہیں آتی۔ اگرکے آئی یو کے لئے ویری فکیشن لازمی تھی تو پہلے کرتی اور امتحان میں شامل ہی نہ کرتی تاہم اب آسمان سے گرا اور کھجور میں اٹکا کے مصداق طلباء کو عین امتحانی فارم جمع کرتے وقت کھڑے لائن لگانا سراسرذیادتی ہے۔ اس حوالے سے جب کنٹرولر امتحانات قراقرم یونیورسٹی اور وائس چانسلر سے رابطہ کیاگیا تو دونوں متعلقہ آفیسران دفتر میں موجود نہ تھے۔

واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ کے قوانین کے مطابق رولز بنائے جانے کے باوجود کے آئی یو ایسا منفرد بورڈ ہے جہاں انٹرمیڈیٹ کے پارٹ ون سپلی امتحانات کابھی تصور موجود نہیں اور بورڈ کی کمزور پالیسیوں کے حوالے سے سالانہ کوئی نہ کوئی مسئلہ آڑے آتاہی رہتاہے اور جب تک یونیورسٹی کو ہوش آتاہے تب تک طلباء پر لیٹ فیس اور ڈبل فیس کی ڈیٹ آجاتی ہے اور یوں ایک طرف تو طلباء کی جیبیں ڈھیلی کردی جاتی ہیں تو دوسری جانب ذہنی اذیت الگ سے ملتی ہے۔