ذیابطیس سے بچاؤ اور آگہی کیلئے ہر ممکن سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں ،پروفیسر عبدالباسط،

پاکستان میں ذیابطیس کے تدارک اور علاج کا معیار بلند کرنے کیلئے ادارہ بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈایبیٹنز ہمیشہ کوشاں رہے گا،ماہر امراض شوگر

جمعرات 27 نومبر 2014 22:37

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) ذیابطیس جیسے موذی مرض سے بچاؤ اور آگہی کیلئے ہر ممکن سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں پاکستان میں ذیابطیس کے تدارک اور اس کے علاج معالجے کے معیار کو بلند کرنے کیلئے ان کا ادارہ بقائی انسٹی ٹیوٹ وٴف ڈایبیٹنز ہمیشہ کوشاں رہے گا ان خیالات کا اظہار معروف ماہر امراض شوگر بقائی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر عبدالباسط،ڈاکٹر زاہد میاں اور ڈاکٹر سیف الحق نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی پروفیسر عبدالباسط نے کہا کہ ورلڈ ڈائیبیٹک فاؤنڈیشن کے تعاون سے ملک بھر میں نیشنل ڈائٹس اینڈ ڈائبیٹک فوڈ پروگرام کے نام سے حال ہی میں منعقد ہونے والا پروگرام انتہائی کامیاب رہا ، ذیا بطیس سے متاثرہ بچوں کی زندگی اور صحت کیلئے انسولین کا استعمال بہت ضروری ہے جس کے بروقت فراہم نہ ہونے سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ھوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے ورلڈ ڈائبتیس فاؤنڈیشن کے تعاون سے انسولین مائی لائف کے عنوان سے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت صوبہ سندھ کے 34 مقامات پر ایسے بچوں کو مفت انسولین فراہم کی جائیگی انھوں نے کہا بقائی انسٹی ٹیوٹ نے پا کستان کیلئے یہ قابل فخر اور منفرد اعزاز حاصل کیا ہے کہ ادارے کوDiabetes International foundation کےCenter of Education کے طور پر منتخب کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر سے صرف 6اداروں کا اس منصب کے لئے انتخاب کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیبیٹیز نے ورلڈ ڈائیبیٹس فاؤنڈیشن کے تعاون سے حمل کے دوران ہونے والی ذیابیطس سے متعلق پروجیکٹ شروع کردیا ہے جس میں خواتین کو حمل میں ہونے والی ذیابیظس کے بارے مٰن معلومات فراہم کی جائیں گی ۔

پروفیسر عبدالباسط نے انکشاف کیا کہ ذیابیطس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح نے دنیا بھر میں تشویشناک صورتحال پیدا کردہ ہے پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں نہ صرف ذیابیطس کے افزائش کی شرح بھی بہت بلند ہے عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 70لاکھ سے زیادہ ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق 2025ء تک یہ تعداد بڑھ کر ایک کروڑ 60 لاکھ تک پنہچ جائے گی اس وقت بھی تقریباًٍٍ 60 لاکھ افراد ایسے ہیں جو مستقبل میں ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہے انھوں نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے اور 2025ء تک ہم چوتھی پوزیشن پر آجائنگے پروفیسر عبدالباسط نے کہا کہ سادہ غذا کا استعمال اور باقاعدہ جسمانی فعالیت ذیابیطس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ہے روزانہ آدھا گھنٹہ پیدل چلنا بہترین ورزش ہے جا ذیابیطس اور کئی دوسری بیماریوں سے بچاسکتی ہے اگر ذیابیطیس کو مئوثر طور پر کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ کئی پچیدگیاں جنم لیتی ہیں مثلاً دل کی بیماری،گردوں کا فیل ہونا، بینائی پر اثرات اور پیروں میں زخم جو ٹانگوں کت کٹنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں اس موقع پر ڈاکٹر زاہد میاں نے فاؤنڈیشن کے اقدامات پر روشنی ڈالی اور ڈاکٹر سیف الحق نے آگاہی واک کے متعلق بتایا واضح رہے بقائی انسٹی ٹیوٹ پاکستان کے تحت 28نومبر کو بقا ئی یونیورسٹی میں آگاہی واک ہوگی