گلگت بلتستان میں انتخابات قریب آتے ہی جوڑ توڑ شروع ہوگیا، وفاق کی حکمران جماعت کا اسلامی تحریک پاکستا ن سے رابطہ، انتخابی اتحادکیلئے خطے کی بااثر جماعت سے اتحاد کیلئے کوششیں تیزکردی گئیں،پیپلزپارٹی بھی اپنے سابق اتحادی کو ساتھ ملانے کیلئے میدان میں اترآئی

پیر 8 دسمبر 2014 17:41

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 08 دسمبر 2014ء) گلگت بلتستان میں انتخابات قریب آتے ہی جوڑ توڑ شروع ہوگیا، وفاق کی حکمران جماعت کا اسلامی تحریک پاکستا ن سے رابطہ، انتخابی اتحادکیلئے خطے کی بااثر جماعت سے اتحاد کیلئے کوششیں تیزکردی گئیں، دوسری جانب پیپلزپارٹی بھی اپنے سابق اتحادی کو ساتھ ملانے کیلئے میدان میں اترآئی، اسلامی تحریک نے ن لیگ کے ساتھ اتحاد کیلئے گورنرشپ کی شرط رکھ دی، آئندہ انتخابی اتحاد بارے فیصلہ کیلئے 28دسمبر کو اسلام آباد میں اجلاس بھی طلب کرلیاگیا ، علامہ ساجد نقوی سے گلگت بلتستان کی سیاسی شخصیات کی ملاقاتیں، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے سر جوڑ لئے،غیر فعال ایم ایم اے جماعتوں کے بھی آپسی رابطے شروع ۔

باوثوق ذرائع نے ”اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔

(جاری ہے)

08 دسمبر 2014ء کو بتایاکہ گلگت بلتستان اسمبلی جس کی مدت 9دسمبر کو پوری ہورہی ہے اس وقت خطے میں سیاسی جماعتوں کی ہلچل عروج پر پہنچ گئی ہے روٹھے ہوئے اراکین کو منایا جارہاہے جبکہ سیاسی رہنماؤں نے ”فاتحہ خوانی“ کا سلسلہ بھی شروع کردیاہے اور لوگوں کے گھروں میں جاکر ان سے تعزیت کے ساتھ ساتھ اپنے لئے ہمدردی کا احساس بھی اجاگر کیا جارہاہے۔

ادھر گلگت بلتستان میں سیاسی جماعتوں کے قائدین اور مرکزی رہنماؤں نے دورے بھی شروع کردیئے ہیں اس سلسلے میں شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس دورہ کرچکے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے ندیم افضل چن بھی جلد گلگت بلتستان کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں جبکہ عنقریب وزیراعظم میاں نوازشریف بھی خطہ کا اہم دورہ کرینگے ۔

ادھر دوسری جانب قائد ملت جعفریہ اور خطے میں اثرو رسوخ رکھنے والی سیاست جماعت اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے بھی گلگت بلتستان کی سیاسی و مذہبی شخصیات نے رابطے شروع کردیئے ہیں اور ان سے ملاقاتیں کی جارہی ہیں ذرائع نے کے مطابق شیخ مرزا علی، آغا عباس رضوی سمیت کئی رہنماؤں نے ملاقاتیں کرچکے ہیں جبکہ جی بی کے انتخابات کے حوالے سے نئے نئے اتحاد بھی بننے کے امکانات ہیں اور تمام جماعتیں ہم خیالوں کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ مسلم لیگ (ن )جوکہ وفاق میں حکمران جماعت ہے نے مضبوط انتخابی اتحاد کیلئے خطے کی بااثر جماعت اسلامی تحریک پاکستان سے رابطہ کیا ہے تاکہ کامیابی یقینی بنائی جاسکے جس پر اسلامی تحریک پا کستان نے اس سلسلے میں28 دسمبر کو اسلام آباد میں اہم اجلاس بھی طلب کرلیاہے جس میں مستقبل کی حکمت عملی بارے غور کیا جائیگا۔ ذرائع نے ”اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔

08 دسمبر 2014ء“ کو بتایاکہ مسلم لیگ ن کے ساتھ انتخابی اتحاد کیلئے اسلامی تحریک کی جانب سے گلگت بلتستان کی گورنرشپ دینے کی شرط رکھی گئی ہے جس پر وزیراعظم میاں نوازشریف کے دورئہ گلگت بلتستان میں فیصلہ کیا جائیگا ذرائع نے انکشاف کیا ہے دونوں جماعتوں کی قیادت کا جی بی میں ملاقات کا بھی قوی امکان ہے ۔ ادھر جیسے ہی پیپلزپارٹی کو ان رابطوں بارے علم ہوا تو انہوں نے اپنی سابق اتحادی جماعت سے رابطہ کیاہے جس پر انہیں سوچ کر جواب دینے کا کہاگیاہے ۔دوسری جانب ذرائع نے بتایاکہ غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں نے بھی گلگت بلتستان کے انتخابات کے حوالے سے آپسی رابطے شروع کردیئے ہیں ۔