سورج مکھی کے بیج میں 40 فیصد تک اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے محکمہ زراعت

ملکی خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سورج مکھی کی کاشت کو خاص اہمیت حاصل ہے ترجمان

اتوار 21 دسمبر 2014 15:06

راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 دسمبر 2014) محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق سورج مکھی کے بیج میں 40 فیصد تک اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے اور ملکی خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سورج مکھی کی کاشت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ خوردنی تیل کی ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے تقریباً 66 فیصد خوردنی تیل درآمد جبکہ صرف 34 فیصد ملکی ذرائع سے پیدا کیا جاتا ہے۔

خوردنی تیل کی ملکی ضرورت میں 3 فیصد کے حساب سے سالانہ اضافہ ہورہا ہے جسے پورا کرنے کیلئے دیگر تیلدار اجناس کے علاوہ سورج مکھی کی کاشت کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ترجمان کے مطابق گذشتہ سال صوبہ پنجاب میں سورج مکھی کے زیر کاشتہ رقبہ 67 ہزار ایکڑ سے تقریباً 52 ہزار ٹن پیداوار حاصل ہوئی جبکہ سورج مکھی کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً 21 من رہی۔

(جاری ہے)

سورج مکھی کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر امسال سورج مکھی کے رقبے کا ہدف 86.5 ہزار ایکڑ جبکہ پیداوار کا ہدف 60 ہزار ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق سورج مکھی کی بہاریہ کاشت جنوری میں شروع ہوجائے گی اس لئے کاشتکار سورج مکھی کی بروقت کاشت کیلئے زمین کی تیاری، فی ایکڑ زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل دوغلی اقسام کے بیج کے حصول اور دیگر کاشتی عوامل کی تیاری شروع کردیں۔

سورج مکھی کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے بروقت کاشت، زمین کی اچھی تیاری، زیادہ پیداواری صلاحیت کا بیج اور کھادوں کے متناسب استعمال کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ سورج مکھی کی کاشت میں دلچسپی رکھنے والے کاشتکار بروقت زرعی زمین کا تجزیہ کروائیں اور زمین میں موجود عناصر صغیرہ اور کبیرہ کے بارے میں تجزیہ رپورٹ حاصل کرتے ہوئے زرعی ماہرین کی مشاورت سے کھادوں و دیگر زرخیزی بڑھانے والے اجزاء کا استعمال کریں۔

سورج مکھی کی کاشت سے قبل مٹی و پانی کا تجزیہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ کاشتکار تجزیہ رپورٹ کی روشنی میں صرف انہیں کھادوں کا استعمال کریں گے جن کی زمین کو ضرورت ہوگی جس سے نہ صرف فی ایکڑ پیداواری لاگت کم ہوگی بلکہ سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔