سندھ اسمبلی،اپوزیشن ارکان کا گنے کے کاشت کاروں کے مسائل پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر زبردست احتجاج،اپوزیشن ارکان اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آ کر دلائل دیتے رہے ،ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کردیا ، ضمنی سوال صرف بنیادی سوال کے جواب کی وضاحت کیلئے ہوتا ہے ،گندم کی بات ہو رہی ہے ،یہاں گنے سے متعلق سوالات کیے جا رہے ہیں،صوبائی وزراء

جمعہ 23 جنوری 2015 18:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23جنوری۔2015ء) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو اپوزیشن ارکان نے گنے کے کاشت کاروں کے مسائل پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر زبردست احتجاج کیا ، جس پر ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے سوا کوئی کارروائی نہ ہو سکی ۔ اپوزیشن ارکان مسلسل تین دن سے اس معاملے پر بات کرنا چاہتے تھے ۔

جمعہ کو محکمہ خوراکسے متعلقوقفہ سوالات کے دوران پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے ضمنی سوال کیا کہ حکومت گندم کے نرخ تو مقرر کرکے انہیں نافذ کراتی ہے لیکن گنے کے نرخوں پر عمل درآمد کیوں نہیں کراتی ہے ۔ وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر اور سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے اعتراض کیا اور کہا کہ ضمنی سوال صرف بنیادی سوال کے جواب کی وضاحت کے لیے ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

گندم کی بات ہو رہی ہے اور یہاں گنے سے متعلق سوالات کیے جا رہے ہیں ۔ اسپیکر کو از خود یہ قرار دینا چاہئے کہ یہ ضمنی سوال نہیں ہے ۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا کہ حکومت گنے کے معاملے پر واضح بات کیوں نہیں کرتی ہے ۔ جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ ہم نے بالائی سندھ میں شوگر ملز کے مالکان سے بات کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ سرکاری نرخ پر گنا اٹھائیں ۔

یہ بات چیت کامیاب ہوئی تھی لیکن سارے معاملے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے ۔ اس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ انہیں گنے کے آباد گاروں کے مسائل پر بات کرنے دی جائے کیونکہ وزیر صحت نے خود گنے کے ایشو پر بات کی ہے ، لہذا وہ بھی اس پر بات کرنا چاہتے ہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ سوال گندم ہو اور جواب چنا ہو ۔ صرف وقفہ سوالات کے حوالے سے بات کی جائے ۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آ کر دلائل دیتے رہے اور احتجاج کرتے رہے ۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔