کریلا اپنی طبعی خصوصیات کی بناء پر بہت افادیت کا حامل ہے،ڈاکٹر شاہد نیاز

پیر 16 فروری 2015 16:36

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروی 2015ء)ڈاکٹر شاہد نیاز ڈائریکٹر سبزیات ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کہا ہے کہ کریلا اپنی طبعی خصوصیات کی بناء پر بہت افادیت کا حامل ہے۔کریلا موسم گرما کی ایک اہم اور مقبول ترین سبزی ہے اور اس کا استعمال مختلف بیماریوں مثلاً نظام انہظام کی خرابی، ملیریا، چکن پاکس، ذیابیطس اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے خلاف جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

کاشت کار موسم گرما کی سبزیاں بلخصوص کریلہ کو کاشت کرکے معاشی استحکام کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں کیونکہ سبزیوں کی قیمت دیگر فصلات کی نسبت زیادہ ملتی ہے۔پنجاب کے وسطی اور جنوبی اضلاع فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، اور وہاڑی کریلے کی کاشت کیلئے موزوں ہیں۔

(جاری ہے)

پنجاب کے شمالی اضلاع شیخوپورہ، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، اوکاڑہ اور حافظ آباد سبز کریلے اور بیج پیداکرنے کیلئے موزوں ہیں۔

ان خیالات کا اظہارنے محمد اسحاق لاشاری اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگری کلچر انفارمیشن ، ریسرچ انفارمیشن یونٹ فیصل آباد سے ایک ملاقات کے دوران کیا۔انہوں نے بتایا کہ کاشتکار کریلہ کی اقسام فیصل آباد لانگ ،گوجرہ سلیکشن اورکریلی کے ساتھ دوغلی اقسام بلیک ڈیمنڈ ، پالی اوراین ایس 241 کی اگیتی کاشت فروری کے آخرہفتہ میں شروع کریں۔ کریلے کی کاشت کے لیے معتدل آب و ہوا موزوں ہے اوراسکے بیج کے اگاؤ کیلئے 20 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

کریلے کی کاشت کیلئے زرخیز میرا زمین جس کی تیزابی خا صیت 7یا اس سے کم ہو اور جس میں پانی کا نکاس اچھا ہوبہترین ہے۔ زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار میں مناسب اضافہ کیلئے فصل کاشت کرنے سے کم از کم ایک ماہ قبل10تا 12 ٹن فی ایکڑ کے حساب سے گوبر کی گلی سڑی کھاد کھیت میں ڈال کر مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں تاکہ زمین زیادہ گہرائی تک اکھیڑی جا سکے اور اگر پہلے سے کوئی فصل کاشت کی گئی ہو تو اُسکے مڈھ جڑوں سے اُکھڑ جائیں اور گل جانے پر نامیاتی مادے میں اضافہ کا سبب بن سکیں۔

کھیت کو ہموار کرکے کیاریوں میں تقسیم کر لیں اور راؤنی کر دیں۔ وتر آنے پر دو یا تین بار سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح نرم اور بُھر بُھرا کر لیں۔ داب کے طریقے سے جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کیلئے چند دن کیلئے چھوڑ دیں اور کچھ دن بعد دوبار ہل اور ایک بار سہاگہ چلا کر زمین تیار کر لیں۔تیار شدہ زمین پر 2.5میٹر پر لگے ہوئے نشانوں کے دونوں طرف مندرجہ بالا تناسب سے کھادیں بکھیر دیں اور بعد میں پٹڑیاں بنائیں۔

پٹڑیوں کی نالیاں میٹر چوڑی رکھیں۔پٹریوں کے دونوں طرف کناروں پر تقریباً 45سینٹی میٹر کے فاصلے پر دو سے تین بیج 3سینٹی میٹر گہرے بوئیں اور کھیت کی آبپاشی کر دیں۔ بیج کو کاشت سے پہلے محکمہ زراعت کی سفارش کردہ پھپھوندکش دوائی بحساب 3-2گرام فی کلوگرام بیج کو لگائیں۔اچھی روئیدگی والا 2.0 تا2.5 کلوگرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔کریلے کی فصل کو این پی کے کھادیں بالترتیب 40:40:25 کلوگرام فی ایکڑ کے حساب سے درکار ہوتی ہیں جن کو پورا کرنے کے لئے بوائی کے وقت 4بوری سنگل سپر فاسفیٹ ، ایک بوری امونیم نائٹریٹ اور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں۔