دبئی میں ڈریس کوڈ کا نفاذ

جمعرات 14 مئی 2015 15:12

دبئی میں ڈریس کوڈ کا نفاذ

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مئی2015ء) رواں ہفتے سوشل میڈیا پر دبئی میں ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق گرماگرم بحث جاری ہے۔اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں متحدہ عرب امارات کی ایک خاتون مصر کی اداکارہ عبیر صابری سے باحیا لباس پہننے پر زور دے رہی ہے۔ اس ویڈیو میں امارات کی خاتون عبیر سے کہتی ہیں کہ ’’یہ میرا ملک ہے، میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہاں باحیا لباس پہنو۔

‘‘ عبیر صابری اور ایک دوسری خاتون جو ان کے ہمراہ تھیں، نے جواب دیا ’’تم کون ہو؟ کیا مجھے یہ بتانا تمہارا کام ہے؟ اس کا تمہارے سا تھ کیا تعلق ہے؟۔‘‘ دوسری جانب دبئی میونسپلٹی کی جانب سےاس کے کسٹمر سروس سینٹرز پر آنے والی ایسی خواتین جنہوں نے مختصر لباس زیب تن کیےہوں، انہیں دبئی میونسپلٹی کی جانب سے عبایا دیے جانے کی خبر پر بھی اماراتی شہریوں اور تارکین وطن کی جانب سے غیرمعمولی ردّعمل سامنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ایک سرکاری ملازم احلم امین مرزا کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین جو ڈریس کوڈ کی پیروی نہیں کرتیں، انہیں سرکاری محکموں کی جانب سے عبایا فراہم کیا جانا ایک قابل ستائش اقدام ہے۔ انہوں نے کہا ’’ایسے بہت سے ممالک ہیں، جہاں خواتین کو ہر جگہ عبایا پہننا لازم ہوتا ہے۔ یہاں ہم صرف خواتین سے مناسب لباس پہننے کے لیے کہہ رہے ہیں۔‘‘ دبئی میونسپلٹی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ’دبئی ضابطہ اخلاق‘ کے مطابق دبئی کی سرکاری عمارتوں کے ساتھ ساتھ تجارتی عمارتوں اور آفس ٹاورز پر آنے والے افراد کے لیے باضابطہ ڈریس کوڈ کا تعین کیا گیا ہے۔

اس ’ضابطہ اخلاق‘ میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’شاہراہوں، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کی طرز کے تمام دیگر عوامی مقامات پر شارٹس اور اسکرٹس کی لمبائی مناسب ہونی چاہیے۔‘‘ اس کے علاوہ ایسے کپڑے جو ہلکے رنگ ہوں اور ان سے جسم کے حصے عیاں ہورہے ہوں یا ان پر فحش تصاویر یا جارحانہ نعرے پرنٹ ہوں، پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ میونسپلٹی کے مراکز پر آنے والی خواتین کے لباس کے حوالے سے اس کی ایک اہلکار خاصی برہم نظر آئیں۔ انہوں نے خواتین کے لباس سے متعلق کہا ’’آپ یقین نہیں کریں گے کہ ہمارے مراکز پر آنے والی خواتین کس قسم کے کپڑے پہن کر آتی ہیں۔‘‘