میانمارمیں امن قائم کرنے کی تمام کوششیں ناکام،مسلم کش فسادات جاری، روہنگیا مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی

مسلمانوں پر 2سے زائد بچے پیدا کرنے ، خرید و فروخت اور نقل و حرکت پر بھی پابندی، حکومت بدھ بھکشوؤں پر قابو پانے میں ناکام ، ہزاروں خاندان پناہ کی تلاش میں کھلے سمندر میں بے یارو مددگار موجود ، اقوام متحدہ، عالمی برادری اور مسلم امہ خاموش

پیر 1 جون 2015 17:30

میانمارمیں امن قائم کرنے کی تمام کوششیں ناکام،مسلم کش فسادات جاری، ..

میانمار ((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جون۔2015ء) ) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی ، مسلمانوں پر دوسے زائد بچے پیدا کرنے ، خرید و فروخت اور نقل و حرکت پر بھی پابندی ہے، حکومت بدھ بھکشوؤں پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے، ہزاروں خاندان پناہ کی تلاش میں کھلے سمندر میں بے یارو مددگار موجود ہیں، اقوام متحدہ، عالمی برادری اور مسلم امہ انکی سنوائی پر تیار نہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق میانمار میں مسلم کش فسادات کا سلسلہ جاری ہے، حکومت انتہا پسند بدھوں پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی۔ انتہا پسند بدھ بھکشوؤں نے مسلم نسل کشی کی حمایت کرتے ہوئے میانمار میں مسلمانوں کیلئے زمین تنگ کردی۔ جان بچانے کیلئے روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

انتہا پسند بدھوں نے مسلمانوں کے سیکڑوں گھروں اور مساجد کو آگ لگا دی۔

ہزاروں مسلمان کشتیوں، گاڑیوں اور دیگر ذرائع سے اپنا وطن چھوڑ رہے ہیں۔مسلم نسل کش فسادات میں اب تک ہزاروں مسلمان جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ متعدد افراد لاپتہ ہیں بچنے والے مسلمان ساحلی علاقوں میں سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں ادھر خواتین اوربچوں سمیت ہزاروں افراد کشتیوں میں سوار ہوکر تھائی لینڈ،آسٹریلیا اورملائیشیا میں نقل مکانی کر رہے ہیں جبکہ ہزاروں مسلمان کھلے سمندر میں کشتیوں میں محصورہیں۔

میا نمار کے دو صوبے ،مسلمانوں پر زندگی تنگ،دو سے زائد بچہ پیدا کرنے پر پابندی،آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں ،زمین خریدنے یا بیچنے کے اہل نہیں ،سیکیورٹی فورسز نہ تو کوئی مقدمات درج کرتی ہیں نہ مسلمانوں کو حفاظت کی کوئی ضمانت دی جاتی ہے،میانمار کی نئی نیم جمہوری حکومت نے اقوام متحدہ، امریکا اور انسانی حقوق تنظیم کی تمام اپیلیں بھی مسترد کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کو شہریت دینے سے انکار کردیا ہے۔ یہاں تک کہ یورپ نے چپ سادھ لی ہے۔گذشتہ برس اپوزیشن رہنما آنگ سانگ سوچی کو جب امن کا نوبل انعام دیا جا رہا تھا تو میانمار میں ایک ہزار سے زائد مسلمان شہید کردئے گئے تھے، امن کا نوبل انعام پانے والی آنگ سانگ سوچی بھی مسئلے پر خاموش ہیں۔

متعلقہ عنوان :