اگیتی گوبھی نمبر 1 اور 2 پنیری کی کاشتہ پنیری کوجولائی کے آخرمیں کھیت میں منتقل کرنے کی ہدایت

ہفتہ 20 جون 2015 14:39

فیصل آباد ۔20 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 جون۔2015ء) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے سبزیوں کے کاشتکاروں کو سفارش کی ہے کہ وہ اگیتی گوبھی نمبر 1 اور 2 پنیری کی کاشتہ پنیری کوجولائی کے آخرمیں کھیت میں منتقل کریں تاکہ ستمبر کے آخر اور اکتوبر کے شروع میں اس کی اگیتی برداشت حاصل کی جا سکے۔ اگیتی اور درمیانی اقسام کی پنیری 35تا40دنوں میں جبکہ پچھیتی اقسام سے 35دنوں میں منتقلی کے قابل ہوجاتی ہیں۔

پھول گوبھی پنیری کی منتقلی سے ایک ماہ پہلے کھیت میں 15سے 20ٹن گوبر کی گلی سڑی کھادڈال کر آبپاشی کردیں اور داب کے طریقہ سے جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کریں۔ زمین کی تیاری کے وقت ایک بوری یوریا اور ایک بوری ڈی اے پی کھاد ڈال کر کھیت کو ایک ایک کنال کے سائز کے ٹکڑوں میں تقسیم کرلیں۔

(جاری ہے)

ان ٹکڑوں میں 75سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھیلیاں بنا کر ان میں پانی لگا دیں اورشام کے وقت وتر والی جگہ پر 30سینٹی میٹر کے فاصلے پر پنیری کے پودے منتقل کردیں۔

اگیتی اقسام کی پہلی تین سے چار آبپاشیاں چار دن کے وقفہ سے کریں پھر ہفتہ کے وقفہ سے حسب ضرورت آبپاشی کرتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ پھول گوبھی سرد مرطوب آب وہوا میں اچھی پیداوار دیتی ہے۔پھول گوبھی کے لیے مناسب درجہ حرارت 17تا18ڈگری سینٹی گریڈ ہے لیکن پکنے کے وقت اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجائے تو اس کی نشوونما پر برااثر پڑتا ہے۔

اگر درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جائے تو سبز پتیاں نکل آتی ہیں جس سے پھول کی کوالٹی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ پھول گوبھی کی کاشت کے لیے اچھے نکاس والی نامیاتی مادہ سے بھر پور زرخیز میرا زمین کا انتخاب کریں۔پھول گوبھی کی اعلیٰ کوالٹی کے حصول کے لیے منتخب کردہ زمین آبپاشی کے لیے پانی ہر لحاظ سے موزوں ہواور یہ پھپھوند ی والی بیماریوں سے پاک ہو۔

موسمی حالات پھول گوبھی پر بہت جلد اثرانداز ہوتے ہیں لہذا مختلف موسموں میں مختلف اقسام ہی کاشت کرنی چاہیے ورنہ اچھی پیداوار حاصل نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پھول گوبھی غذائیت سے بھر پور ریشہ دار سبزی ہے۔ جس میں کاربوہائیڈریٹس ، شوگر، سوڈیم، وٹامنز، نمکیات۔ فیٹی ایسڈ اور امائنو ایسڈ وغیرہ شامل ہیں۔ پھول گوبھی وٹامن سی ، مینگا نیز، بیٹا کیروٹین اور فیرولک ایسڈ کا اچھا ذریعہ ہونے کی وجہ سے دل اور کینسر جیسی بیماریوں کے خطرہ کو کم کرتی ہے۔ اس میں وٹامن کے اور اومیگا 3، فیٹی ایسڈز کی وافر مقدار کی موجودگی ، معدے کے کینسر ، جوڑوں کی سوزش ، موٹاپا اور ذیا بیطس کی بیماریوں کے خطرہ کی کم کرنے میں مدددیتی ہے۔