کماد کے کاشتکار جدید زرعی سفارشات پر عمل کرکے 1500 سے 2ہزار من فی ایکڑ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں، محکمہ زراعت

پیر 13 جولائی 2015 16:00

فیصل آباد ۔13 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جولائی۔2015ء) محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہاہے کہ کماد کے کاشتکار جدید زرعی سفارشات پر عمل کرکے اوسط 607 من فی ایکڑ کی بجائے 1500 سے 2ہزار من فی ایکڑ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں جس کیلئے انہیں پیداوار پر اثر انداز ہونے والے عوامل سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ فصل پر حملہ آور ہونے والے کیڑوں پر بھی کنٹرول یقینی بناناہوگا۔

محکمہ زراعت فیصل آبادکے ترجمان نے بتایاکہ حملہ آور کیڑوں پر اگر بروقت کنٹرول کرتے ہوئے ان کا تدارک نہ کیا جائے تو یہ پیداوار میں بہت بڑی کمی کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کماد کے ان ضرر رساں کیڑوں میں دیمک، جڑ، تنے اور چوٹی کے گڑوویں/بورر، گرداسپوری بورر، گھوڑا مکھی، سفید مکھی اور مائٹس شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دیمک کے حملہ سے بچاؤاور سیاہ بگ کے تدارک کیلئے کھیت کی بروقت آبپاشی کی جائے اور فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بوررز کی سنڈیوں کے حملہ کے تدارک کیلئے کاشتکار ٹرائیکو گراما اور کرائی سوپرلا جیسے مفید کیڑوں کے کارڈز لگائیں جومحکمہ زراعت یا شوگر ملز کی لیبارٹریوں سے دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کماد کی فصل پرسفید مکھی کے طبعی انسداد کیلئے گنے کی اونچائی چھ فٹ ہونے سے پہلے دانے دار زہر استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جوؤں کے انسداد کیلئے ضروری ہے کہ فصل کو بروقت پانی لگائیں اور کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھنے سمیت حملہ شدہ پتوں کو ضائع کر دیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید معلومات و رہنمائی اور مشاورت کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔