قابل کاشتہ رقبہ میں مسلسل کمی اور بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فصلوں کی مخلوط کاشت وقت کی اہم ضرورت ہے، ماہرین شعبہ اگرانومی

جمعہ 24 جولائی 2015 15:33

فیصل آباد ۔24 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جولائی۔2015ء)ماہرین شعبہ اگرانومی ایو ب ریسرچ نے قابل کاشتہ رقبہ میں مسلسل کمی اور بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فصلوں کی مخلوط کاشت کووقت کی اہم ضرورت قرار دے دیاہے اور کہاہے کہ ایک ہی کھیت میں ایک ہی وقت پر دو یا دوسے زیادہ فصلوں کو اکٹھا کاشت کرنا فصلوں کی مخلوط کاشت کہلاتا ہے۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے شعبہ اگرانومی کے ڈائریکٹر چوہدری عبدالستار نے بتایاکہ وراثتی رقبوں کی تقسیم درتقسیم سے کاشتہ رقبوں میں روز بروز کمی ہوتی جارہی ہے اس لیے ہمارے کاشتکار فصلوں کی مخلوط کاشت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی محنت اور توجہ سے فی ایکڑ زیادہ آمدن حاصل کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کاشتکار مخلوط فصلوں کی کاشت کے لیے ایسی فصلوں کا انتخاب کریں جن میں سے ایک کی جڑ زیادہ گہری جبکہ دوسری کی کم گہری ہوتاکہ یہ فصلیں زمین، ہوا، پانی، روشنی اور خوراکی اجزاء کا بہتر طورپر استعمال کرسکیں ۔

انہوں نے بتایاکہ دوسری فصلوں کے ساتھ پھلی دار فصلوں کی مخلوط کاشت سے فی ایکڑ آمدن میں اضافہ کے ساتھ زمین میں غذائی عناصر اور نامیاتی مادہ کی مقدار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ گزشتہ دوتین سالوں سے ستمبر کاشتہ کماد میں چنے اور مسور کی کاشت ، بہاریہ کماد اور کپاس میں مونگ اور ماش کی کاشت ہمارے کاشتکاروں میں مقبول ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ فصلوں کی مخلوط کاشت سے فضائی آلودگی میں کمی ہوگی کیونکہ دوسری فصل کے لیے زمین کی تیاری نہیں کرنی پڑے گی جس سے ڈیزل اور پٹرول جو فضاء کو آلودہ بناتے ہیں ان کی مقدارمیں کمی آئے گی۔

مزید برآں کاشتکاروں کواس سے جڑی بوٹیوں ، کیڑوں اور بیماریوں کے تدارک میں بھی فائدہ حاصل ہوگا۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ گندم اور سرسوں کی مخلوط کاشت، کماد میں لہسن ، گاجر اور سرسوں کی مخلوط کاشت ، مکئی اور رواں کی مخلوط کاشت ، جوار اور جنتر کی مخلوط کاشت ، باجرہ اور گوارا کی مخلوط کاشت کو فروغ دیں۔انہوں نے کہاکہ ان فصلوں کی مخلوط کاشت سے کاشتکاروں کو بڑی فصلوں کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے علاوہ جانوروں کے لیے اعلیٰ کوالٹی کا سبز چارہ بھی حاصل ہوگااور معاشی طورپر مستحکم ہوں گے۔