کاشتکاروں کو گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ہدایت

بدھ 7 اکتوبر 2015 15:36

فیصل آباد۔7 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء)دنیا بھر میں گندم پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان گندم کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں نمبر پر آگیا ہے تاہم کاشتکاروں کو فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ چین، یوکرائن ، انڈیا ، کینیڈا اور امریکہ کی طرح گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کی گنجائش سے فائدہ اٹھایا جاسکے ۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ترجمان نے بتایاکہ پاکستان میں تقریباً سالانہ 25ملین ٹن گندم پیدا ہوتی ہے جس میں سے تقریباً 19ملین ٹن پنجاب پیدا کرتا ہے جو کہ پا کستان میں گندم کی کل پیداوار کا تقریباً 75فیصد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری اوسط پیداوار تقریباً 28من فی ایکڑ ہے جس میں اضافہ کی بھرپور گنجائش موجود ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم کے سائنسدان دن رات گندم پر ریسرچ میں مصروف ہیں اور بلاشبہ اس میں خاطر خواہ کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں لیکن زرعی سائنسدانوں کو گندم کی پیداوار کے ساتھ اس کی کوالٹی میں بہتری کے لیے ریسرچ پر توجہ دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سائنسدان دنیا میں ڈیورم گندم کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسرچ کریں ۔اس کے علاوہ جوَ اور جئی کی فصلات پرتحقیق بھی وقت کا تقاضا ہے کیونکہ ہمارے ہاں جو َکی پیداوار بہت کم ہے ۔انہوں نے زرعی سائنسدانوں سے کہا کہ زرعی تحقیق میں غیر ذمہ داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ سائنسدانوں کی محنت کے نتیجے میں گندم زیادہ ہوگی تو ملکی عزت اور وقار میں اضافہ ہوگا جس سے زرعی سائنسدانوں کی بھی عزت افزائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم کی طرف سے آئندہ سال گندم پر 157تجربات کئے جائیں گے جن کے لیے ایرڈزون ریسرچ انسٹیٹیوٹ بھکر، ریجنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بہاول پور ، بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال، سمٹ ، ہارویسٹ پلس اور اکارڈاکے زرعی سائنسدانوں کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں درجہ حرارت میں تبدیلی ، خشک سالی ، بے وقت بارشوں ، قدرتی آفات کے گندم پر اثرات کے حوالے سے تجربات کئے جائیں گے۔