پوسٹ ہارویسٹ پھلوں کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت

پیر 12 اکتوبر 2015 12:58

فیصل آباد۔12 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) پاکستان اگرچہ اپنی تر شاوا پھلوں کی پیدا وار کا 10فیصد ایکسپورٹ کر رہا ہے مگر روایتی طریقہ کاشت،بدلتے ہوئے موسموں،بیماریوں کی مناسب روک تھام سے لاعلمی کی وجہ سے یہ ملک ترشاوا پھلوں کا 40 فیصد پوسٹ ہارویسٹ کے دوران ضائع کر دیتا ہے تاہم کسان بھائیوں کو اس سلسلہ میں مناسب ٹریننگ اور جدید طرز کاشت سے روشناس کروا کر نہ صرف اس نقصان سے بچا جا سکتا ہے بلکہ ایکسپورٹ میں اضافہ کرکے کثیر زر مبادلہ بھی حاصل کیا سکتا ہے ۔

جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ لوگوں میں جدید طرز کاشت کو فروغ دینے کیلئے ایک آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے جبکہ اب ترقی پذیر ملکوں کو زرعی اجناس کے ساتھ ساتھ ویلیو ایڈیشن پر بھی توجہ دینا ہو گی بصورت دیگر غربت میں خاتمے کی تمام تدابیر دھری کی دھری رہ جائیں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کی آبادی صرف دو کروڑ ہے اور ان کے ہاں پانی کی دستیابی ہمارے دریائے سندھ کے برابر ہے مگر اس کے باوجود آسٹریلیا کا ہر شہری شعور کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے پانی کی کمیابی کا رونا روتا دکھائی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک میں آبادی کی شرح کم ہونے کی وجہ سے وہاں نامیاتی فصلات کا تصور کامیاب رہا ہے جبکہ ہمارے ہاں آبادی کا بے قابو جن تمام منصوبہ بندی کو تہس نہس کرتا چلا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہمیں جینیاتی حوالے سے ترقی دادہ خوراکی اجناس کی اقسام متعارف کراتے ہوئے دستیاب وسائل سے زیادہ پیدا وار حاصل کرنا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دور میں پانی کی کمیابی کے باعث انسانوں اور زراعت کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیں پہلے سے کچھ سد باب کرنے کیلئے موٴثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترشاوا پھلوں کی پیدا وار کو بڑھانے کیلئے ہمیں جدید طریقہ کاشت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان بھائی جدید طریقہ کاشت کے ساتھ ساتھ نئی مشینری اور نئی اقسام کے بیج کو اپنے فارمز پر کاشت کر کے بہتر پیدا وار حاصل کر سکتے ہیں جس کیلئے انہیں کسان بھائیوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔