یونیورسٹیز قوم کی ریڑہ کی مانند ہوتی ہیں، ملک کے مسائل تعلیم کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں؛ وزیر برائے پارلیمانی امورسندھ سکندر علی

ہفتہ 17 اکتوبر 2015 16:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 اکتوبر۔2015ء)سندھ کے صوبائی وزیر برائے پارلیمانی معاملات ، ماحولیات اور تعاون ڈاکٹر سکندر علی مندھرو نے کہا ہے کہ یونیورسٹیز قوم کی ریڑہ کی مانند ہوتی ہیں۔ اس لئے ملک کے مسائل تعلیم کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں۔گذشتہ روز سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے تحت ”پاکستان میں اعلیٰ تعلیم : ترقی کا راستہ“ کے موضوع پر منعقدہ نیشنل سیمینار کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے ذرائع بڑھائے جائیں ، جس کا فائدہ ملک کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل کو مثالی بننا چاہیتے، اور تعلیم کے ذریعے ہی بن سکتے ہیں۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں یونیورسٹیز کو فنڈز مہیا کریں تاکہ وہ معیاری تعلیم دے سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وائس چانسلرس حکومتوں کوتعلیم کی بہتری کیلئے تجاویز دے سکتے ہیں، او رجن پرہم عمل کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے کوآرڈینیٹر شاہ جہان خان نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے یونیورسٹیز پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز سے پیدا ہونے والے باصلاحیت نوجوان ملکی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ترقی یافتہ اور بھائی چارے والا ملک چاہتے ہیں تو میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بڑھانا ہوگا۔ سندھ کے سیکریٹری برائے تعلیم و خواندگی فضل اللہ پیچوہو نے کہا کہ ملک میں امن امان کے قیام سے پاکستان تعلیم اور اقتصادیات میں دنیا میں ایک فورس بن کر ابھرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں تعلیمی اصلاحات لائے جارہے ہیں، جس سلسلے میں تعلیمی کیڈر کو انتظامی کیڈرسے الگ کیا گیا ہے۔ انہوں نے ڈونر ممالک کی مدد سے سندھ میں کئی نئے پراجیکٹ شروع کیے گئے ہیں، جن کے نتائج آنا شروع ہوئے ہیں۔ روسی قونصل جنرل اولیگ این ایوڈیف نے کہا کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم ، تعلیم کا ایک اعلیٰ ذریعہ ہے

لیکن اس کو مزید پریکٹیکل بنانے کے ساتھ مزید اعلیٰ اور معیاری تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک کراچی سے صرف ایک یونیورسٹی نے روس کی یونیورسٹی کے ساتھ سمجھوتا کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کے طالب علموں کیلئے مفت اسکالرشپس دیتا ہے، جو حاصل کرنی چاہیئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ دمدرسہ یونیورسٹی چند مہینوں کیلئے اپنے طالب علموں کو روس میں تعلیم کیلئے بھیج سکتا ہے۔ یونائٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشن فاؤنڈیشن پاکستان کی ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر ریٹا اختر نے کہا کہ پاکستان سے2005ء میں دس سے بیس طالب علم فل برائٹ اسکالرشپ حاصل کرتے تھے، لیکن اب یہ نمبر کافی بڑھ چکاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طالب علموں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ امریکا سے ڈگری حاصل کریں۔ انہوں نے کہا امریکافل برائٹ اسکالرشپ کے ساتھ دیگر اسکالرشپ بھی دیتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن برٹش کونسل پاکستان کی سربراہ سارا پرویز نے کہا کہ پاکستان میں برٹش کونسل 1948ء سے کام کررہا ہے، اور جو پاکستان کے ساتھ تعلیم اور تربیت کے شعبے میں تعاون کررہاہے۔

ڈی اے اے ڈی انفارمیشن سینٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر لارس برگمیئر نے کہا کہ یونیورسٹیز میں ہونے والی تحقیق ملکی اقتصادی ترقی کیلئے بہت اہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستا ن کے کافی نوجوان اسکالرشپس حاصل کرکے جرمنی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے ملک پاکستان واپس آکر اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ زیبسٹ کراچی کی صدر محترمہ شہناز وزیر علی نے کہاکہ تعلیمی معیار سے ہی ادارے بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تحقیق کو ترجیح دینی ہوگی۔ سیمینار سے مہران یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد اسلم عقیلی، زرعی یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور احمد سواتی اور آئی بی اے سکھر پروفیسر نثار احمد صدیقی نے بھی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔