مشرقی افغانستان میں طالبان کا امریکی ایف 16 جنگی طیارے پر حملے کا دعوی

لاکھوں ڈالرز کے جدید طیارے کو حملے میں شدید نقصان پہنچا،امریکی حکام

پیر 19 اکتوبر 2015 22:32

مشرقی افغانستان میں طالبان کا امریکی ایف 16 جنگی طیارے پر حملے کا دعوی

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اکتوبر۔2015ء) مشرقی افغانستان میں طالبان نے ایک امریکی ایف 16 جنگی طیارے پر حملے کا دعوی کیا ہے،امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لاکھوں ڈالرز کے جدید طیارے کو حملے میں شدید نقصان پہنچا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ منگل کو طالبان کے زیر اثر پکتیکا صوبے کے ضلع سید کرم میں ہونے والے حملے کے بعد اڈے پر واپس آنے سے قبل طیارے سے فیول ٹینک اور اسلحہ گرانا پڑا۔

طالبان نے منگل کی شام ٹوئٹر پر جاری بیان میں اس طیارے کو مار گرانے کا دعوی کیا تھا۔ تاہم، امریکی فوج نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ان کے پاس ’طالبان کے دعوے کی حمایت میں کوئی آپریشنل رپورٹ ‘ نہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کو ملنے والی تصاویر پر لندن سے کام کرنے والے ایک آزاد مبصر نے بتایا کہ طیارے سے فیول ٹینک ، ایک فضا سے زمین پر مار کرنے والے ایک میزائل اور دو ان گائیڈڈ بم گرائے گئے۔

(جاری ہے)

تصاویر میں نقاب پوش عسکریت پسند گرانے جانے والے ٹینک اور بموں کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔امریکی فوج کو جب یہ تصاویر دکھائی گئیں تو اس نے ہفتے کو رات گئے ایک بیان میں کہا کہ 13 اکتوبر کو ایک امریکی ایف-16 طیارے پر پکتیکا میں چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، جس سے طیارے کو نقصان پہنچا‘۔بیان کے مطابق، ’پائلٹ نے اڈے پر محفوظ لینڈنگ سے قبل دو فیول ٹینک اور تین میونیشنز گرائے۔

حملے میں پائلٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا‘۔یاد رہے کہ 2001 میں امریکا کی قیادت میں نیٹو فورسز کے افغانستان پر حملے کے بعد طالبان چھوٹے ہتھیاروں سے کئی فوجی ہیلی کاپٹر گرا چکے ہیں، لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے جب جدید ترین اور تیز رفتار لڑاکا طیارے کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔2014 میں انخلا کے بعد امریکی ایئر فورس نے بگرام ایئر بیس پر ایف -16 طیاروں کا ایک سکواڈرن تعینات کر رکھا ہے۔

گزشتہ سال عراقی ایئر فور س کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق، نئی دور کے ایک ایف-16 طیارے کی قیمت 100 ملین ڈالرز سے زائد ہے۔ضلع سید کرم کے گورنر نیاز محمد خلیل نے بتایا کہ حملے کے وقت نا امریکی اور نہ ہی افغان فورسز علاقے میں کوئی ایسا آپریشن کر رہی تھیں جس میں فضائی مدد کی ضرورت پڑی ہو۔’حملے کے وقت علاقے میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا تھا اور طیارہ نچلی پرواز پر تھا۔ متاثرہ طیارے کے علاوہ بھی دوسرے طیارے علاقے میں پرواز کر رہے تھے‘۔امریکی فوج نے متاثرہ طیارے کے پائلٹ کے مشن پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :