بی زی یو کے لاہور کیمپس کی منظوری یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے نہیں دی تھی ،بی زیڈ یو لاہور کیمپس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں؛وائس چانسلر بہاوٴالد ین ز کریا یونیورسٹی ڈاکٹرطاہر امین

منگل 3 نومبر 2015 16:17

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔3 نومبر۔2015ء) بہاوٴالد ین ز کریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرطاہر امین نے کہا ہے کہ بی زی یو کے لاہور کیمپس کی منظوری یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے نہیں دی تھی اس لیے بی زیڈ یو لاہور کیمپس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ”آن لائن“سے ٹیلی فونک بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس نوٹیفکیشن کی بنیاد پر بی زیڈ یو لاہور کیمپس قیام عمل میں لایا گیااس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہے اور نہ ہی سابق وائس چانسلرڈاکٹر خواجہ علقمہ نے یونیورسٹی سینڈیکیٹ سے اس کی باذابطہ منظوری نہیں لی جو کہ ضروری تھی ۔

نہ ہمارا اس کیمپس سے کوئی تعلق ہے نہ ہم اسے مانتے ہیں ماسوائے اس کے کہ اس کیمپس کا نام بی زیڈ یو سے منسوب ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ بی زیڈ یو لاہور کیمپس کے طلبا اور طالبات کی ڈیمانڈ ہے کہ ہم ان کو ڈگریاں جاری کریں اور ایفیلیشن دیں حالانکہ ہمارے پاس تو ان کے امتحانات لیے جانے کا بھی کوئی ریکارڈموجود نہ ہے اور نہ ہمیں علم ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ سابق وائس چانسلرڈاکٹر خواجہ علقمہ کا فرض تھا کہ وہ بی زیڈ یو لاہور کیمپس کی یونیورسٹی سینڈیکیٹ سے باضابطہ منظوری لیتے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی زیڈ یو لاہور کیمپس کا قیام غیر قانونی طور پر عمل میں لایا گیا اور پھر وہ پرائیویٹ پارٹیوں کے ہاتھوں فروخت در فروخت ہوتا چلا گیا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے بحثیت وی سی بی زیڈ یو چارج لینے کے بعد سابق رجسٹرار ملک منیر کو ان کے عہدے سے علیدہ کر کے ڈاکٹر فاروق کو بی زیڈ یو ملتان کا رجسٹرار اور ڈاکٹر مطاہر کو کنٹرولر امتحانات تعینات کیا ہے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب حکام نے مجھ سے سابق رجسٹرار بی زیڈ یو ملک منیر کے بارے میں کہا تھا کہ وہ یونیورسٹی میں چھپا ہوا ہے جس پر میں نے انہیں واضع کر دیا کہ میری طرف سے اجازت ہے کہ اگر وہ یونیورسٹی میں کہیں چھپا ہوا ہے تو آپ اسے گرفتار کر لیں۔انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ بی زیڈ یو اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایسشن نے جو سابق وائس چانسلر ڈاکٹر علقمہ کی ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیے جانے پر چادر اور چاردیواری بارے جو اسٹیٹ منٹ جاری کی ہے یہ ان کا اپنا موقف ہے اس پر میں کوئی تبصرہ نہیں کرتا تاہم یونیورسٹیز میں ایسا کرنے سے قبل اجازت لینا ضروری ہوتا ہے اور نیب حکام کو اجازت لے کر یہ کام کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بی زیڈ یو لاہور کیمپس کے طلباء اور طالبات کا مستقبل داوٴ پر نہیں لگنا چاہیے اگ اس کیمپس کی منظوری نہیں بھی ہوئی تھی تو ہمیں اس کا حل نکالنا چاہیے ۔ وائس چانسلر ڈاکٹرطاہر امین نے اایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میری ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چئیرمین ڈاکٹر مختار سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے اس معاملے کا حل نکالنے اور تحقیقات کرنے کے لیے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے جس میں ڈاکٹر مختار کے علاوہ میں بھی ممبر ہوں جبکہ ایک ممبر پنجاب سے ہو گااور یہ کمیٹی دو ہفتے میں تحقیقات مکمل کر کے اس کا حل نکال لے گی۔

واضع رہے کہ سوموار کے روز بی زیڈ یو لاہور کیمپس میں زیر تعلیم سینکڑوں طلبا اور طالبات نے لاہور میں احتجاج کیا ہے جس کا وزیر اعظم میاں نواز شریف نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چئیرمین ڈاکٹر مختار سے فوری تحقیقات کر کے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

متعلقہ عنوان :