بینک ٹرانزیکشن ٹیکس حکومت کے حلق میں ہڈی بن کر پھنس چکا ہے، چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد

آئی ایم ایف کے قرضے ملک و قوم کیلئے ہلاکت خیز اور گردن کا طوق ہے، عتیق میر

جمعہ 6 نومبر 2015 23:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔6 نومبر۔2015ء) آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا ہے کہ بینک ٹرانزیکشن ٹیکس حکومت کے حلق میں ہڈی بن کر پھنس چکا ہے،ٹیکس سسٹم برباد بینکوں کا کاروبار تباہ ہوگیا، وزیرِ خزانہ کی ضد اور ہٹ دھرمی کا بُت عنقریب پاش پاش ہوجائیگا، انھوں نے تاجروں کو خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد میں غیر حقیقی تاجر نمائیندگان کے گمراہ کُن مذاکرات کا شکار ہونے کے بجائے اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھیں اور بینکوں سے ممکنہ حد تک کاروباری لاتعلقی اختیار کریں، انھوں نے کہا کہ ملک بھر کی تاجر برادری نے بینک ودہولڈنگ ٹیکس کو یکسر مسترد اور اصلاحات شدہ ٹیکس پالیسی کا مطابہ کیا تھا جس پرسنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے حکومت غیرنمائیندہ افراد سے مذاکرات کا لاحاصل ٹوپی ڈرامہ رچارہی ہے،انھوں نے کہا کہ بینک ودہولڈنگ ٹیکس کی صورتمیں FBRکے منہ کو خون لگ گیا ہے، حکومت نے اپنی ٹیکس ڈکشنری سے جائز و ناجائز کے الفاظ نکال دیئے ہیں، ظالمانہ اور غیرمنصفانہ ٹیکسوں کی بھرمار نے عوام کو نچوڑ کر رکھ دیا ہے، فائلرز اور نان فائلرز سمیت عام شہری بھی بینک ودہولڈنگ ٹیکس کے کالے قانون کی زد میں آرہے ہیں، انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بارہا اعلانات کے باوجودFBRایسا اصلاح شدہ ٹیکس نظام لانے میں کامیاب نہیں ہوسکا جس کے نتیجے میں نئے ٹیکس گذاروں کو راغب اور سسٹم سے راہِ فرار اختیار کرنے والوں کو واپس لایا جاسکے، انھوں نے اعلان کیا کہ بینک ودہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے تک کسی بھی ٹیکس پالیسی کو قبول نہیں کرینگے، گوشوارے داخل کرنے کی تاریخ میں بار بار توسیع بے نتیجہ ہوگی، ایف بی آر غیرنمائیندہ افراد سے مذاکرات کا ڈرامہ رچاکر تاجروں کو گمراہ نہیں کرسکتا، انھوں نے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ متنازعہ،نااہل اور ناقابلِ اعتبار اسحاق ڈار کو سبکدوش کرکے قابل اور غیر سیاسی شخص کو وزیرِ خزانہ مقرر کیا جائے،انھوں نےIMFکے سودی قرضوں کو ملک و قوم کیلئے ہلاکت خیز اور گردن کا طوق قرار دیتے ہوئے کہا کہ بدترین شرائط کے تحت سودی قرضوں کے حصول کو کامیابی قرار دینے والے عاقبت نا اندیش حکمران ہوش کے ناخن لیں، پوری قوم آئی ایم ایف کے سودی قرضوں کے ہاتھوں معاشی ہلاکت کا شکار ہے، حکومتی پالیسیاں ملک کو معاشی مشکلات سے نجات نہیں دلاسکتیں،انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کا اصل ہدف اقتصادی مشکلات کا خاتمہ نہیں عالمی مالیاتی اداروں کے سودی قرضوں کا حصول ہے،حکمرانوں نے ملک کو ہولناک شرائط کے سودی قرضوں میں جکڑ کر رکھ دیا ہے، انھوں نے اعلان کیا کہ اصلاح شدہ ٹیکس پالیسی کے اجراء اور بینک ودہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے تک ٹیکس عملے سے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کرینگے، ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے عملے اور ان کے ایجنٹوں کو مارکیٹوں میں داخل نہیں ہونے دینگے، انھوں نے حکومتی پالیسی کو بینکوں کی تباہی اور ہنڈی سسٹم کے فروغ کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بینکوں سے کھربوں روپے نکالے جاچکے ہیں، رقوم کی لین دین کے تحت تاجروں کے مابین پرچی اور حوالہ سسٹم قائم ہوگیا ہے۔

متعلقہ عنوان :