فرقہ واریت کے خاتمے میں مدارس کو کلیدی کردار ادا کرنا ہو گا ، دوسروں پر اپنا دین یا عقیدہ زبردستی ٹھونسناکسی طور بھی اسلامی فعل قرار نہیں دیا جا سکتا

مولانا عطاء الرحمان و دیگر کا مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے منعقدہ تربیتی ورکشاب سے خطاب

جمعرات 3 دسمبر 2015 23:00

چکوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 دسمبر۔2015ء) ممتاز علماء کرام نے کہا ہے کہملک میں بڑھتے ہوئے تشدد پسندانہ رجحان اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے دینی مدارس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علماء کرام نے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے منعقدہ مختلف تربیتی پروگراموں میں کیا۔

تفصیلات کے مطابق ، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے میں مدارس کے کلیدی کردار کو اجاگر کرنے کے لیے شعور فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن کے رابطہ پروجیکٹ کے زیر اہتمام گزشتہ روز چکوال شہر کے نمایاں مدارس جامعتہ الحبیب ، مدرسہ انوارالاسلام اور جامعہ ابوحنیفہ میں تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا جن میں علماء کرام نے مدارس کے طلباء کو مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ واریت سے نجات کے سلسلے میں رہنمائی فراہم کی جبکہ دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں پہلے تربیتی سیشن کا انعقاد ممتاز عالم دین اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر پیر عبدالرحیم نقشبندی کے زیر اہتمام قائم مدرسے جامعتہ الحبیب میں کیا گیا جس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے ضلعی صدر مولانا عطاء الرحمان نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوسروں پر اپنا دین یا عقیدہ زبردستی ٹھونسناکسی طور بھی اسلامی فعل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

حضوراکرمؐ کی حیات مبارکہ سے مختلف واقعات کا ذکرکرتے ہوئے مولانا عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ اپنے عمل اور اعلی اخلاق سے دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنا ہی تبلیغ کا اعلی ترین راستہ ہے مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اختلاف رائے پر کفر کے فتوے جاری کرنا شروع کردیئے۔ انھوں نے طلباء پر زور دیا کہ ملک کو درپیش مذہبی منافرت کے بد ترین بحران کے خاتمے میں مرکزی کردار ادا کریں اور فرقہ واریت کو جڑ سے اکھاڑپھینکیں۔

اس موقع پر مولانا محمود الحسن نقشبندی نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ علماء کرام نے فرقوں سے بالاتر ہو کر تحریک پاکستان میں اپنا کردار ادا کیا تھا اور اب وقت آگیاہے کہ تعمیر پاکستان میں بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیا جائے۔ تنظیم اہلسنت ضلع چکوال کے امیر علامہ ممتاز صدیق جامعہ ابو حنیفہ میں منعقدہ ہونے والے دوسرے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں جاری تشدد آمیز رویوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔

انھوں نے تفرقہ بازی سے پرہیز کے حوالے سے مختلف قرانی آیات اور احادیث نبوی ؐکی تفسیربیان کرتے ہوئے طلباء پر زور دیا کہ معاشرے کی فلاح انسانی اقدار کے فروغ سے ہی ممکن ہے۔ مولانا ممتاز صدیقی کا کہنا تھا کہ بزور طاقت کسی کو اپنا عقیدہ بدلنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اسلام اس طرح کے رویوں کی اجازت دیتا ہے۔ انھوں نے مدارس کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور عدم برداشت کے خاتمے میں مدارس کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔

مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے آخری تربیتی پروگرام کا انعقاد ممتاز عالم دین مولانا عبدالحلیم کے زیر اہتمام مدرسہ انوار الاسلام میں کیا گیا جس میں مولانا حافظ ظہیر حلیم نے طلباء کو فرقہ واریت اور عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحانات سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن پسندی کا درس دیتا ہے اور اسلامی تعلیمات دوسروں کے مذہب اور عقدیت کے احترام کا حکم دیتی ہیں اس لیے ہمیں اپنے اعمال کو نبی اکرم ؐ کی سنت اور قرانی تعلیمات کے تابع رکھنا چاہیے تاکہ نہ صرف دوسرے مسلمان بلکہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسان بھی نقصان سے محفوظ رہیں۔

مذہبی ہم آہنگی اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینے کے شعور فاؤنڈیشن معاشرے کے مختلف طبقات کے لیے تربیتی پروگراموں کا انعقاد کر رہی ہے جن میں اسکولوں کے اساتذہ طلباء اور کمیونٹی کے نمایاں افراد شامل ہیں۔