شہباز تاثیر کی رہائی میں کوہاٹ سے سابق رکن قومی اسمبلی ابراہیم پراچہ کے اہم کر دار کا انکشاف

پراچہ نے کئی مرتبہ شہباز کے لئے پیغام رسانی کرائی ، یوسف رضا گیلانی کے مغوی بیٹے کا بھی خاندان سے رابطہ کروایا تھا،تقریباً ایک سال قبل ابراہیم پراچہ کے ذریعے طالبان کے مختلف گروپوں کی مدد سے اغواء کاروں سے رابطے کئے گئے،ان رابطوں میں ابراہیم پراچہ نے اپنا کردار ادا کیا، ذرائع

منگل 8 مارچ 2016 20:51

شہباز تاثیر کی رہائی میں کوہاٹ سے سابق رکن قومی اسمبلی ابراہیم پراچہ ..

کوئٹہ ؍ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 مارچ۔2016ء) پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کی رہائی میں کوہاٹ سے سابق رکن قومی اسمبلی ابراہیم پراچہ نے بھی اہم کر دار ادا کیا، ابراہیم پراچہ نے کئی مرتبہ پیغام رسانی بھی کرائی اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے حیدر علی کا بھی اپنی فیملی سے رابطہ کروایا تھا۔

ذرائع کے مطابق تقریباً ایک سال قبل ابراہیم پراچہ کے ذریعے طالبان کے مختلف گروپوں کی مدد سے اغواء کاروں سے رابطے قائم کئے گئے اور ان رابطوں کے قیام میں ابراہیم پراچہ نے اپنا کردار ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق ایک مرتبہ سید یوسف رضا گیلانی خصوصی طور پر کوہاٹ میں ابراہیم پراچہ کی رہائش گاہ پر ان سے ملنے گئے تھے اور اسی عرصہ میں حیدر علی شدید بیمار تھے اور ابراہیم پراچہ نے ضروری ادویات یوسف رضا گیلانی کے بیٹے تک پہنچانے میں بھی کردار ادا کیا تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق گورنر کے بیٹے شہباز تاثیر کی رہائی کیلئے بھی ان رابطوں کو استعمال کیا گیا، شہباز تاثیر ایک سال قبل رہا ہو سکتے تھے تاہم سلمان تاثیر کی فیملی کے آپس کے اختلافات اور ان کی دوسری اہلیہ کے متضاد بیانات کے باعث رہائی میں تاخیر ہوئی۔ ذرائع کے مطابق شہباز تاثیر اغواء کاروں کے پاس جب تک رہے وہ باقاعدگی سے نماز پڑھتے رہے بلکہ انہوں نے کئی مرتبہ تو نماز جمعہ کا خطبہ بھی پڑھایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اغواء کار ایک مرتبہ شہباز تاثیر کو افغانستان سے دبئی بھی لے کر گئے تھے اور اس بات کے قوی امکانات تھے کہ معاملات طے پانے کی صورت میں انہیں دبئی سے فیملی کے حوالے کر دیا جائے گا لیکن مذاکرات میں ڈیڈ لاک آنے کے باعث اغواء کار شہباز تاثیر کو واپس دوبارہ افغانستان لے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس گروپ نے شہباز تاثیر کو لاہور سے اغواء کیا تھا اس نے آگے ازبک گروپ کے حوالے کر دیا تھا جس نے ابتدائی طور پر ایک ارب سے زائد تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔