یروشلم، مسلمان، عیسائیوں اور یہودیوں کیلئے مقدس حیثیت کا حامل،ایک زمانے میں اس لفظ کا مطلب ”امن “ تھا،قدیم شہر کے گرد ڈھائی میل لمبی دیوار تھی، تاریخی اعتبار سے شہر قدیم شہروں میں شمار ہوتا ہے جو پتھروں کے زمانے میں بھی قبل انسانی زندگی کے آغاز کے مراحل تک پہنچتی ہے،رپورٹ

اتوار 20 مارچ 2016 22:36

یروشلم، مسلمان، عیسائیوں اور یہودیوں کیلئے مقدس حیثیت کا حامل،ایک ..

یروشلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20مارچ۔2016ء)یروشلم مسلمان، عیسائیوں اور یہودیوں کیلئے مقدس حیثیت کا حامل ہے اس کی اسی حیثیت نے اس کے سینے پر متعدد جنگوں کے نشان رقم کیے۔ قدیم شہر کے گرد ڈھائی میل لمبی دیوار تھی۔ تاریخی اعتبار سے شہر قدیم شہروں میں شمار ہوتا ہے جو پتھروں کے زمانے میں بھی قبل انسانی زندگی کے آغاز کے مراحل تک پہنچتی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یروشلم کو بیت المقدس بھی کہا جاتا ہے۔ ایک زمانے میں اس لفظ کا مطلب ”امن “ تھا۔یہ مسلمان، عیسائیوں اور یہودیوں کیلئے مقدس حیثیت کا حامل ہے۔ اس کی اسی حیثیت نے اس کے سینے پر متعدد جنگوں کے نشان رقم کیے۔ قدیم شہر کے گرد ڈھائی میل لمبی دیوار تھی۔ تاریخی اعتبار سے شہر قدیم شہروں میں شمار ہوتا ہے جو پتھروں کے زمانے میں بھی قبل انسانی زندگی کے آغاز کے مراحل تک پہنچتی ہے۔

(جاری ہے)

1400 قبل مسیح میں جو شاکی فتح سے قبل یہ شہر مصر کا تھا۔ جب یہودیوں نے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لیا تو یہ دو حصوں میں منقسم ہو گیا۔ 790 قبل مسیح میں اسرائیل کے بادشاہ نے یروشلم پر قبضہ جما لیا ور دیواروں کو گرا ڈالا جنہیں بعد میں امازیہ کے بیٹے ازمیہ نے از سر نو تعمیر کیا۔ 586 قبل مسیح میں یروشلم بابل کے بادشاہ بنو شدنزار کے ہاتھوں تبا وبرباد ہو گیا۔ فاتح نے یہودیوں کو ملک بدر کیا جنہیں بعد میں فارس کے بادشاہ سائرس نے 538 قبل مسیح میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دے دی۔ یروشلم کی تمام تر اہمیت اس کی عسکری حیثیت کی وجہ سے بھی ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں مرکزی مقام رکھتا ہے۔