باغبان احتیاطی تدابیر سے آم کی گدھیڑی سے مکمل چھٹکارا پا کر آم کی زیادہ پیداوار کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں‘محکمہ زراعت پنجاب

بدھ 4 مئی 2016 18:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء ) باغبان احتیاطی تدابیر سے آم کی گدھیڑی سے مکمل چھٹکارا پا کر آم کی زیادہ پیداوار کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق گدھیڑی ایک رس چوسنے والا کیڑا ہے جو کہ گرم اور خشک آب وہوامیں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔ آم کے باغات میں گدھیڑی کی روک تھام کے لیے میزبان پودوں کا خاتمہ کریں جبکہ پودے کے اردگرد 5 فٹ گھیرے میں اچھی طرح گوڈی کریں تاکہ گدھیڑی کے بچے تلف ہو جائیں اور پرندے ان کو کھا جائیں۔

مئی میں آم کی گدھیڑی درختوں سے نیچے اتر کر تنوں کے آس پاس زمین کے دراڑوں میں انڈے دے کر مر جاتی ہے جو اگلے سال دوبارہ حملہ آور ہوتی ہے۔ترجمان کے مطابق تنوں کے اردگرد فالتوپلاسٹک کے شاپر اچھی طرح بچھادیں اوران کے اوپر گھاس پھوس ڈال کر دائرے میں وٹ بنادیں۔

(جاری ہے)

تمام گدھیڑی نیچے اتر کر گھاس میں داخل ہوکر پلاسٹک کے اوپر انڈے دے گی ۔جولائی میں گھاس پھوس جلا دیں اور شاپرپر موجود انڈے ابلتے ہوئے پانی میں ڈال کر تلف کر دیں یا گہر ا زمین میں د با دیں تو گدھیڑی سے مکمل چھٹکارا مل جائے گا اور اگلے سال باغ میں گدھیڑی کا حملہ نہیں ہوگا۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ باغبان آم کے پودوں کو گرمی سے بچانے کے لیے مناسب تدابیر پر عمل کرتے ہوئے درجہ حرارت بڑھنے پر چھوٹے پودوں کی 5سے 6دن کے وقفے سے اور بڑے پودوں کی 10سے 12دن کے وقفے سے ہلکی آبپاشی کریں لیکن کسی بھی صورت میں پانی پودوں کے نیچے زیادہ دیر تک کھڑا نہ رکھا جائے ۔سخت گرمی ہل کے شدید کیرے کا باعث بنتی ہے اور پھل کا بیشتر حصہ مئی جون میں گر جاتا ہے جس سے مجموعی پیداوار میں شدید کمی واقع ہو جاتی ہے ۔ ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ پھلدا ر پودوں کے تنوں کو شدید گرمی میں نیلا تھوتھا اور چونے کا محلول بنا کر سفیدی کرنے سے گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے اور اس کا تنے کا چھلکا پھٹنے سے محفوظ رہتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :