رواں سیزن ایک لاکھ ٹن آم بر آمدکیا جائے گا جس سے 75 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا، چیئرمین پی ایف وی اے وحید احمد

پیر 16 مئی 2016 16:19

کراچی ۔ 16 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 مئی۔2016ء) آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) نے رواں سیزن میں آم کی ایکسپورٹ کے ہدف کا اعلان کردیا ہے۔ پیر کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد نے کہا ہے کہ اس سال آم کی ایکسپورٹ کے لئے ایک لاکھ ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس سے 75 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا، رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ 20 مئی سے شروع ہو گی، پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے رواں سیزن چین، ایران، روس، وسط ایشیائی ریاستوں اور بیلا روس کی نئی منڈیوں پر توجہ دی جائے گی تاہم وی ایچ ٹی پلانٹ کی عدم تنصیب کے سبب اس سال بھی جاپان کو آم برآمد نہیں ہو سکے گا۔

وحید احمد کے مطابق رواں سیزن آم کی پیداوار 16 لاکھ ٹن تک رہنے کی توقع ہے، گزشتہ سال سخت موسم کی وجہ سے آم کی پیداوار 40 فیصد تک کم رہی تھی جس کی وجہ سے ایک لاکھ ٹن ایکسپورٹ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا تھا، گزشتہ سیزن 72 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا جو گزشتہ پانچ سال کے دوران آم کی کم ترین ایکسپورٹ تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی آم کے روایتی خریداروں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، ہانگ کانگ، سنگاپور، ملائیشیا، کینیڈا، یورپی ممالک، اسکینڈے نیوین ممالک ہیں جبکہ گزشتہ چند سال کے دوران ساؤتھ کوریا، جاپان، چین، امریکہ اور آسٹریلیا جیسی اہم منڈیاں بھی پاکستانی آم کے لئے کھل چکی ہیں لیکن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فقدان کی وجہ سے معیار اور ظاہری بناوٹ میں حریف ملکوں کا مقابلہ مشکل ہونے کی وجہ سے ان منڈیوں سے استفادہ نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی مجموعی ایکسپورٹ میں آم کا حصہ 10 فیصد ہے، گڈ ایگری کلچر پریکٹس اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے معیار کو بہتر بناتے ہوئے آسٹریلیا، امریکہ، ساؤتھ کوریا اور جاپان جیسی اہم منڈیوں کے ذریعے آم کی ایکسپورٹ میں چار گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو پاکستانی آم کی برآمد بحال ہو جائے گی، چین کی وسیع منڈی میں پاکستانی آم کے لئے بھرپور مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کے لئے ایسوسی ایشن حکومت کے ساتھ مل کر بھرپور اقدامات کررہی ہے، رواں سیزن چین کے قرنطینہ ماہرین کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا، فی الوقت پاکستان کی دو ایکسپورٹ کمپنیوں کو چینی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایکسپورٹ کی اجازت حاصل ہے تاہم ایسوسی ایشن کی کوششوں سے اس سال مزید کمپنیوں کو منظوری ملنے کی توقع ہے۔

اس سال وسط ایشیائی ریاستوں اور بیلا روس کو بھی آم ایکسپورٹ کیا جائے گا اور روس کو بھی ایکسپورٹ بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ وحید احمد نے کہا کہ ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لئے حکومتی سرپرستی اور معاونت میں آم کی ایکسپورٹ تین سال میں 100 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی جس میں نئی ایکسپورٹ منڈیاں اہم کردار ادا کریں گی۔ ایسوسی ایشن نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر پابندی کی وارننگ کے چیلنج کا مقابلہ کرنے میں متعلقہ حکومتی اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، اس شراکت داری کے نتیجے میں پاکستان کی برآمدات پابندی کے خطرے سے نکل آئیں، تاہم یورپی یونین ملکوں کو پاکستانی آم کی برآمدات اپنی سابقہ سطح پر بحال نہیں ہو سکیں، اس ضمن میں ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت تجارت کو اپنی جامع تجاویز ارسال کردی ہیں جن کی منظوری کی صورت میں یورپی یونین ملکوں کو آم کی برآمدات رواں سیزن کے دوران 6 ہزار ٹن کی موجودہ سطح سے 10 ہزار ٹن تک بڑھائی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی مارکیٹ میں پاکستان کو سب سے زیادہ قیمت مل سکتی ہے، آزمائشی بنیادوں پر بھیجے گئے آم 4 ڈالر فی کلو گرام قیمت پر فروخت کئے گئے اس طرح جاپان میں پاکستانی آم کی 4 ہزار ڈالر فی ٹن قیمت مل سکتی ہے، پلانٹ نصب ہونے کی صورت میں جاپان کو پہلے سال 400 ٹن تک آم برآمد کیا جا سکتا ہے جبکہ تین سال میں ایک ہزار ٹن آم جاپان کو ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی آم کی ظاہری بناوٹ بہتر بناکر یورپ اور برطانیہ کے سپر اسٹورز کے ذریعے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، پی ایف وی اے آم کے معیار کی بہتری، پیکجنگ اور پراسیسنگ کے جدید رجحان کو فروغ دینے کے لئے کاشتکاروں اور ایکسپورٹرز کو مشاورت اور تربیت فراہم کررہی ہے، اس ضمن میں رواں سیزن بھی خصوصی سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے بالخصوص ہارٹی کلچر سیکٹر کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی اشد ضرورت ہے، اس ضمن میں وفاقی وزارت خوراک و زراعت اپنا فعال کردار ادا کررہی ہے تاہم صوبائی سطح پر بھی زراعت کی بہتری کے لئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے، رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنے کے لئے ایکسپورٹ سے متعلق تمام اداروں پلانٹ پروٹیکشن، اے این ایف، کسٹم، ایئرپورٹ اتھارٹیز، فضائی کمپنیوں، شپنگ ایجنٹس کا تعاون ناگزیر ہے۔