وفاقی حکومت نے وزیراعظم کے پانچ سالہ گرین پاکستان پروگرام کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دے دی ، پروگرام کے تحت ملک بھر میں ایک سو ملین درخت لگائے جائیں گے ،وفاقی سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی ابو احمد عاکف کی میڈیا کو بریفنگ
منگل 31 مئی 2016 22:33
اسلام آباد ۔ 31 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔31 مئی۔2016ء) وفاقی سیکریٹری برائے موسمیاتی تبدیلی ، سید ابو احمد عاکف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے وزیراعظم کے پانچ سالہ گرین پاکستان پروگرام کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دے دی ہے ۔ اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں ایک سو ملین درخت لگائے جائیں گے۔ منگل کو میڈیا کو بریفنگ کے دوران وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ یہ انتہائی خوش آئین بات ہے کہ موجودہ حکومت ملک میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے اور اس میں اضافے کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے ۔
موجودہ حکومت پاکستان کو درپیش عالمی حدت کے باعث پیدا ہونے والی معاشی اور سماجی خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے گرین پاکستان پروگرام کی صورت میں ایک جامع منصوبے کا شروع کرنا ایک بہتر اور مثبت اقدام ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مختلف آلودگیوں سمیت ہوائی آلودگی ایک جان لیوا مسئلہ بن چکی ہے جس کے باعث مختلف بیماریوں اور اموات خاص کر شہروں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
جس سے نمٹنے کے لیے جنگلات میں اضافہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال دوہزار گیارہ میں اٹھاروین ترمیم سے پہلے ہوائی آلودگی کو مانیٹر کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت کی مدد سے تقریبا بارہ سو ملین روپے کی لاگت سے ایک مربوط نظام متعارف کرایا گیا تھا ۔ یہ سسٹم تحت تمام صوبائی محکمے برائے تحفظ ِماحولیات(Provincial Environmental Protection Agencies) کے تحت تمام صوبوں میں کام کرتا تھا اور وفاقی ادارہ برائے تحفظِ ماحولیات اس کے لیے کوآرڈینیٹ کرتا تھااورملک کے تمام شہروں کی ہوائی اور دوسری ماحولیاتی آلودگی کو ناپا جاتا تھا، جس کی روشنی میں سے نمٹنے کے لیے اقدامات بھی کیے جاتے تھے ۔ مگر اٹھارویں ترمیم کے بعد ماحولیات کوصوبوں کے حوالے کرنے کے بعد یہ نظام کھٹائی میں پڑگیا۔وفاقی سیکریٹری ابو عاکف نے میڈیاکو بتایا کہ اب یہ وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی اپنے ذیلی ادارے برائے تحفظِ ماحولیات کی مدد سے اس سسٹم کودوبارہ بحال کررہی ہے۔ تاکہ شہروں میں ہوائی آلودگی سے نمٹا جاسکے۔گذشتہ ہفتہ سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے ممبران کا سندھ کے ساحالی علاقوں تمر کے جنگلات کی کٹائی میں اضافہ اور سمندری آلودگی کے بارے میں اور کمیٹی کے ممبران کے ان مسائل پر تشویش سے بھی آگاہ کیا ۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس کمیٹی کے ممبران نے سندھ حکومت کے متعلقہ اداروں کے نمائندوں کو ہدایات کی ہیں کہ وہ سند ھ کے ساحلی علاقوں میں تمر کے جنگلات کی کٹائی میں اضافہ اور سمندری آلودگی کو روکنے لیے ٹھوس اقدامات کریں ۔ گدھوں (Vultures) کی آبادی میں غیر معمولی کمی کے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گدھوں کی آبادی میں کمی سے ماحولیاتی بگاڑ میں اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں تقریباً دو کروڑ گدھیں موجود تھیں مگر گذشتہ کچھ دہائیوں کے دوران گدھوں کی آبادی میں 99فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے گدھوں کے افزائشِ نسل پر زور دیا اور کہا کہ تمام صوبائی محکمہ جنگلی حیات کو گدھوں کے نسل کو خاتمے سے بچانا ہوگا۔مزید اہم خبریں
-
عمران خان سمیت ہرقیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانونی تحفظ کا حقدار ہے، امریکہ
-
گوادر میں حفاظتی باڑ لگانے کے سرکاری منصوبے پر خدشات
-
نسل پرستی اور غربت میں باہمی تعلق ہے، جرمن مطالعے کے نتائج
-
فرانسیسی دستے یوکرین بھیجے گئے تو روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، ماسکو
-
ملک میں مایوسی کا عالم ہے، پی ٹی آئی اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھے گی
-
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی وزیراعظم آفس کی تزئین و آرائش اور ملازمین کو اضافی الاﺅنس دینے کے لیے147ارب روپے کی منظوری
-
حکومت پنجاب کا شہریوں کیلئے بڑا ریلیف، آٹے کے تھیلوں کے قیمت میں ریکارڈ کمی کردی
-
رفح حملے پر خدشات، اسرائیل کو امریکی بموں کی ترسیل معطل
-
عمران خان نے ہمیشہ درس دیا کہ قانون کی عملداری سے ہی ملک ترقی کرے گا
-
پاکستان کی تاریخ کے بدترین سانحہ 9 مئی کو کل
-
9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، یوسف رضا گیلانی
-
بطور اپوزیشن لیڈر میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو مسترد کرتا ہوں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.