دبئی میں ہونے والے پیپلزپارٹی کے مشاورتی اجلاسوں میں اہم معاملات طے پا گئے

مقامی حکومتوں کے قیام ،ترقیاتی اسکیموں،سابق کمشنر کراچی سمیت بیورو کریسی کے تقرر و تبادلے اور صوبائی کابینہ کے معاملات زیر غور آئے پیپلزپارٹی میں رہتے ہوئے طویل عرصے سے اختلافات رکھنے والے مخدوم برادران کے اختلافات ختم،میر ہزار خان بجارانی کی ناراضی برقرار

ہفتہ 4 جون 2016 21:57

دبئی میں ہونے والے پیپلزپارٹی کے مشاورتی اجلاسوں میں اہم معاملات طے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 جون۔2016ء) دبئی میں ہونے والے پیپلزپارٹی کے مشاورتی اجلاس میں سندھ میں مقامی حکومتوں کے قیام کے لیے اہم معاملات طے پا گئے ہیں ۔اجلاسوں میں مقامی حکومتوں کے قیام ،ترقیاتی اسکیموں،سابق کمشنر کراچی سمیت بیورو کریسی کے تقرر و تبادلے اور صوبائی کابینہ کے معاملات زیر غور آئے ،سندھ کے چاراضلاع میں اختلافات کے باعث مقامی حکومت کے چیئرمین کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے ۔

سابق صدر آصف علی زرداری کی دبئی میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں اورسندھ میں مقامی حکومتوں کے قیام کے سلسلے میں کئی اضلاع میں چیئرمین اوروائس چیئرمین کے لیے ناموں کوحتمی شکل دے دی گئی ہے ۔پیپلزپارٹی کے بانی مخدوم خاندان اورپیپلزپارٹی کی قیادت کے مابین اختلافات ختم ہوگئے ہیں اورمخدوم خاندان کوضلع مٹیاری کے علاوہ حیدرآبادکے مضافاتی علاقوں میں مقامی حکومتوں کے قیام کے لیے گرین سگنل دے دیا گیا ہے ،چیئرمین اوروائس چیئرمین کے لیے امیدواروں کی نامزدگیاں مخدوم جمیل الزمان پارٹی کی ضلعی قیادت سے مشاورت کے بعد کریں گے۔

(جاری ہے)

گزشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی دبئی پہنچے اوروہ بھی سندھ میں مقامی حکومتوں کے قیام کے سلسلہ میں ہونے والی طویل مشاورت کا حصہ ہیں۔ آصف علی زرداری کی صدارت میں اب تک پیپلزپارٹی کے دو اہم مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں ۔ان اجلاسوں میں بلاول بھٹو زرداری،وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ،فریال تالپور ،مراد علی شاہ اور دیگر شریک ہوئے اورسندھ میں مقامی حکومتوں کے قیام کے لیے امورکوحتمی شکل دی ہے تاہم سندھ کے چاراضلاع عمرکوٹ ، جیکب آباد،قمبرشہداد کوٹ اورگھوٹکی میں ضلعی حکومت کے قیام کے معاملے پرپارٹی میں اختلافات پائے جاتے ہیں اورابھی تک چیئرمین یا وائس چیئرمین کا نام فائنل نہیں ہوسکا ہے ضلع جیکب آباد میں میرہزارخان بجارانی اپنے صاحبزادے کومقامی حکومت کا چیئرمین لگوانا چاہتے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل جکھرانی دیگرگروپ پیپلزپارٹی کی قیادت پرچیئرمین شپ کے حصول کے لیے دباؤ بڑھائے ہوئے ہے۔

دوسری جانب گھوٹکی ضلع میں مہرگروپ اورلوند گروپ ایک دوسرے کے مدمقابل ہے اورپیپلزپارٹی کی قیادت سے رابطے میں ہے اسی طرح عمرکوٹ میں نواب یوسف تالپوراورعلی مردان شاہ ان کے حمایت یافتہ گروپ مقامی حکومت میں چیئرمین کے عہدے کے لیے ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں جبکہ قمبرشہداد کوٹ ضلع میں مگسی اورچانڈیوگروپ پیپلزپارٹی میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں جس کی وجہ سے چاروں اضلاع میں چیئرمین اوروائس چیئرمین کا فیصلہ نہیں ہوسکا تاہم دبئی میں موجود پیپلزپارٹی کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں باقی چاراضلاع میں مقامی حکومتوں کے قیام اوران کے سربراہی کے لیے ناموں کوحتمی شکل دے دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی کی ناراضی اب بھی برقرار ہے ہیں۔تاہم پیپلزپارٹی میں رہتے ہوئے طویل عرصے سے اختلافات رکھنے والے مخدوم برادران کے مقامی حکومتوں پر اختلافات پیپلزپارٹی کی قیادت سے ختم ہوگئے ہیں۔ مشاورتی اجلاسوں میں مقامی حکومتوں کے قیام ،ترقیاتی اسکیموں،سابق کمشنر کراچی سمیت بیورو کریسی کے تقرر و تبادلے اور صوبائی کابینہ کے معاملات پربھی غورکیا گیا ہے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاسوں میں سابق کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ کو ہٹانے کے خلاف صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے پارٹی قیادت سے اپنے تحفظات کا اظہارکیا ہے۔

متعلقہ عنوان :