رانا ثناءاللہ کا ڈاکٹر عاصم حسین کی ویڈیو منظرعام پر آنے کی تحقیقات کا مطالبہ

ڈاکٹر عاصم کی جو ویڈیو جاری کی گئی یا تو وہ رینجرز یا پھر نیب کی تحویل کے دوران ریکارڈ کی گئی۔ویڈیو کا ٹی وی پر نشر ہونا اخلاقی اور قانونی دونوں ہی طرح سے غلط ہے۔نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں اظہار خیال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 22 جون 2016 13:46

رانا ثناءاللہ کا ڈاکٹر عاصم حسین کی ویڈیو منظرعام پر آنے کی تحقیقات ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22جون۔2016ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور صوبائی وزیرِ قانون رانا ثناءنے سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی ویڈیو منظرعام پر آنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم کی جو ویڈیو جاری کی گئی یا تو وہ رینجرز یا پھر نیب کی تحویل کے دوران ریکارڈ کی گئی۔نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنا کوئی بڑا کام نہیں اور میڈیا اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنا کس کی ذمہ داری ہے، رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہ سندھ حکومت کا کام ہے کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کروائے۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر یہ ویڈیو ڈاکٹر عاصم کی تفتیش کا حصہ تھی تو اسے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے تھا، لیکن اس طرح سے ویڈیو کا ٹی وی پر نشر ہونا اخلاقی اور قانونی دونوں ہی طرح سے غلط تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈاکٹر عاصم حسین نے مقامی میڈیا پر چلنے والے ایک ویڈیو بیان میں سابق صدر آصف علی زرداری کے رضاعی بھائی اویس مظفر عرف ٹپی پر کرپشن کے الزامات عائد کیے تھے۔ڈاکٹر عاصم حسین، جو اِن دنوں نیب کی حراست میں ہیں، نے دورانِ تفتیش ریکارڈ کیے گئے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کی والدہ نے پالا ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کے سابق وزیر اویس مظفر ٹپی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دوسرے دور حکومت میں اصل وزیراعلیٰ تھے، جنھوں نے ہر قسم کی کرپشن کی۔اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان حرکت میں آئے اور انھوں نے ٹی وی چینلز پر 2 ہائی پروفائل ملزمان کی دورانِ تفتیش بنائی گئی 3 ویڈیوز نشر ہونے کو غیر آئینی اور غیر اخلاقی قرار دیا تھا۔ساتھ ہی چوہدری نثار علی خان نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سراغ لگائے کہ کونسی تحقیقاتی ایجنسی ان ویڈیوز کے لیک ہونے میں ملوث ہے۔