خریف و ربیع کے چارہ جات کا زیر کاشت رقبہ 50لاکھ ایکڑ اور پیداوار 4کروڑ 50لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کرگئی

پیر 11 جولائی 2016 15:59

فیصل آباد۔11 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔11 جولائی۔2016ء)پنجاب میں خریف و ربیع کے چارہ جات کا زیر کاشت رقبہ 50لاکھ ایکڑ اور پیداوار 4کروڑ 50لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کرگئی جبکہ پنجا ب میں ان چارہ جات کی فصلوں سے حاصل ہونے والا سبز چارہ سارا سال دستیاب ہوتا ہے تاہم مئی جون اور نومبر دسمبر میں سبز چارہ کی قلت ہوسکتی ہے لہٰذا مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے اس قلت کو دور کیا جاسکتا ہے جس کے لیے مارچ کے علاوہ اگست اور ستمبرکے مہینوں میں جانوروں کی ضرورت کے مطابق مکئی، سدا بہار، جواراور باجرہ کاشت کرلی جائے ۔

علاوہ ازیں خشک چارہ اور خمیرہ چارہ جمع کرکے چارے کی قلت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہر چارہ جات قمر شکیل نے بتایا کہ خشک چاروں میں پھلی دار ، غیر پھلی دار اور اناج والی فصلوں سے تیار شدہ خشک چارے شامل ہیں اورپھلی دار چارے دودھیل جانوروں کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ ان میں قابل ہضم غذائی اجزا ء اور قابل ہضم پروٹین ہونے کے ساتھ کیلشیم ، کیروٹین، وٹا من( اے، ای اور کے) بھی کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اناج والی فصلوں سے تیار شدہ خشک چاروں میں جوار، مکئی، جواور جئی شامل ہیں اور یہ کاربوہائیڈریٹ کے حصول کا انمول ذریعہ ہیں جبکہ خشک چاروں کی تیاری میں سبز چارہ کی مناسب مرحلہ پر کٹائی بہت اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اگر سبز چارے کو انتہائی نوخیز عمر میں کاٹ لیا جائے تو حاصل شدہ غذائیت سے بھر پور مگر پیداوار میں بہت قلیل ہوگااسی طرح اگر چارہ تاخیر سے کاٹا جائے تو اس میں ناقابل ہضم ریشوں کی مقدار بڑھ جائے گی جسے جانور رغبت سے نہیں کھائیں گے اور جانوروں کی ہاضمیت بھی کم ہوجائے گی۔