لاہور، رابعہ نصیر کیس ڈراپ سین مرحلے میں داخل ہو گیا

متوفیہ سے مراسم رکھنے والا حساس ادارے کا ملازم عامر خٹک خود ہی انویسٹی گیشن افسران کے سامنے پیش ہو گیا انویسٹی گیشن ونگ کی جانب سے رابعہ سے رابطہ میں رہنے والے مزید4 افراد کو شامل تفتیش بھی کیا جا رہا ہے

منگل 2 اگست 2016 23:08

لاہور، رابعہ نصیر کیس ڈراپ سین مرحلے میں داخل ہو گیا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔2 اگست ۔2016ء) مقامی فائیو سٹار ہوٹل کے باتھ روم میں جان بحق ہونے والی رابعہ نصیر کیس ڈراپ سین آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ،متوفیہ سے مراسم رکھنے والا حساس ادارے کا ملازم عامر خٹک خود ہی انویسٹی گیشن افسران کے سامنے پیش ہو گیا اور واقعہ کے متعلق تمام معلومات فراہم کردیں،متوفیہ حساس ادارے کے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ عہدے کے آفیسرسے شادی کی خواہش مند تھی ،دونوں میں کئی سالوں سے گہرے مراسم تھے ،شادی سے انکار پر رابعہ نے دونوں ہاتھوں سے پستول چلا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا ،انویسٹی گیشن ونگ کی جانب سے رابعہ سے رابطہ میں رہنے والے مزید4 افراد کو شامل تفتیش بھی کیا جا رہا ہے ،پو سٹما رٹم رپورٹ میں رابعہ نہ تو حاملہ تھی اور نہ ہی زیادتی کا شکار ہوئی ۔

(جاری ہے)

باوثوق ذرائع کے مطابق مقامی ہوٹل کے باتھ روم میں گولی لگنے سے جان بحق ہونے والی رابعہ نصیر کیس میں بڑا بریک تھرو سامنے آگیا ،پولیس انویسٹی گیشن اور فرانزک رپورٹ کے مطابق رابعہ نصیر نے جدید برسٹڈپستول سے خود کو دونوں ہاتھوں سے گولی مار ی کیونکہ فرانزک ٹیسٹ کے مطابق متوفیہ کے دونوں ہاتھوں میں بارود لگا ہوا تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پستول چلانے سے قاصر تھی اور اس نے اپنی پوری قوت کے ساتھ خود پر فائر کیا ،پولیس رپورٹ کے مطابق ہوٹل کے باتھ روم میں صرف ایک فرد کی گنجائش ہوتی ہے اور جائے وقوعہ سے کسی بھی دوسرے شخص کی موجودگی ثابت نہ ہوئی ہے جبکہ فرانزک کی جانب سے ڈی این اے کیا گیا جس میں یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ متوفیہ رابعہ نصیر نہ تو حاملہ تھی اور نہ ہی اس سے کسی نے زیادتی کی تھی ،متوفیہ حساس ادارے کے ایک شادی شدہ آفیسر عامر خٹک سے شادی کرنا چاہتی تھی جو کہ باٹا پورکا ہی رہائشی ہے جس سے رابعہ نصیر کے گہرے اور پرانے مراسم تھے متوفیہ مقامی ہوٹل میں آتی رہتی تھی اور اس کے سکیورٹی اہلکاروں سے بھی تعلقات بن گئے تھے جس پر اس کو ہوٹل آنے کے دوران چیک نہ کیا گیا تاہم پولیس کی جانب سے سکیورٹی میں غفلت برتنے پر ہوٹل انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے اس کیس میں رابعہ نصیر سے رابطے میں رہنے والے 4 افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے جبکہ یہ بھی معلوم ہوا کہ متوفیہ عامر خٹک کو ہوٹل میں ملنے کیلئے زور دے رہی تھی مگر عامر خٹک متوفیہ کے ارادے بھانپ چکا تھا کہ اس نے خودکشی سے قبل اس کو بھی قتل کرنے کی کوشش کرنی ہے تاہم وہ ہوٹل نہ آیا اور رابعہ نصیر نے خود کو ہی گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ متوفیہ کے گھر والوں کو بھی دونوں کے مراسم کا معلوم تھا جبکہ اس حوالے سے رابعہ کی اپنے گھر والوں سے کچھ دنوں سے معمولی چپقلش بھی چل رہی تھی تاہم پولیس کی جانب سے تقریبا اس کیس کے متعلق حقائق سامنے آگئے ہیں اور کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہا ہے ۔

پولیس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہوٹل کے ملازمین نے جائے وقوعہ سے نعش کو ہٹایا اور پستول اٹھا کر ڈسٹ بن میں پھینک دی تھی جبکہ سکیورٹی کی غفلت کے باعث ہی رابعہ ہوٹل میں پستول لانے میں کامیاب ہوئی تھی۔ان تمام ملازمین کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔جبکہ انویسٹی گیشن پولیس اس بات کا بھی تعین کررہی ہے کہ فائرنگ کے لئے استعمال ہونے والا پستول رابعہ نے کہاں سے حاصل کیا۔رابعہ کو اسلحہ فراہم کرنے والے شخص کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی

متعلقہ عنوان :