وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی سیکورٹی اجلاس : ملک کی اندرونی سلامتی، بارڈر مینجمنٹ کے لئے سول آرمڈ فورسزکے29 ونگ بنانے کافیصلہ ‘ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ ٹاسک فورس کا قیام‘دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے اور نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 15 اگست 2016 14:09

وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی سیکورٹی اجلاس : ملک کی اندرونی ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 15اگست۔2016ء) وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے سیکورٹی اجلاس میں ملک کی اندرونی سلامتی، بارڈر مینجمنٹ کے لئے سول آرمڈ فورسزکے29 ونگ بنانے کافیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں ملکی سلامتی کی صورتحال، آپریشن ضرب عضب،نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کےامور پرتفصیلی غورکیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ناصر خان جنجوعہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ ٹاسک فورس کے سربراہ ہوں گے جبکہ وزیر اعظم آفس کے ایڈیشنل سیکریٹری، چاروں آئی جی ، سیکریٹری داخلہ ، ڈائریکٹر جنرل نیکٹا اور چیف سیکرٹریز مانیٹرنگ ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔ سول آرمڈ فورسز کے نئے ونگز بنانے کا مقصد سرحد پر انتظامی امور اور اندرونی سلامتی کو بہتر بنانا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے اور نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں مشیرسلامتی لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ،مشیرخارجہ سرتاج عزیز، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، وزیرداخلہ چودھری نثاراور وزیرخزانہ اسحاق ڈار شریک تھے۔واضح رہے کہ ملکی سیکورٹی سے متعلق یہ مسلسل تیسرا اجلاس تھا، گزشتہ ہفتے سانحہ کوئٹہ کے بعد دو مسلسل اجلاس منعقد ہوئے تھے، اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدکا جائزہ لینے کے لئے مانیٹرنگ ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی متعلقہ ایجنسیاں بھی ٹاسک فورس کا حصہ ہوں گی۔

چار گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کے نظام پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کو فنڈنگ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کیے جائیں گے۔اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر ملک بھر میں عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ نام تبدیل کرکے کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کیا جائے گا۔اجلاس میں ملکی سرحدوں کا انتظام بہتر بنانے کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 29 نئے ونگز بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل وحمل روکنا ہوگا۔دوسری جانب سیاسی اور عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دے دی، جس کے ممبران میں سیکریٹری داخلہ، ڈی جی نیکٹا، صوبائی چیف سیکریٹریز، آئی جیز، ہوم سیکریٹریز، ڈی جی ایم او، ایڈیشنل سیکریٹری وزیراعظم آفس اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

اجلاس میں صوبوں کی مشاورت اور نیشنل ایکشن پلان پر مربوط اور تیز عملدرآمد کے لیے بین الصوبائی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کی تاریخ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ کوئٹہ میں ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد ملک میں سیکیورٹی انتظامات اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، جس کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔سانحہ کوئٹہ کے بعد سے اب تک ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کے 3 اہم اجلاس ہوچکے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کے حوالے سے ہونے والے گذشتہ اجلاس میں ایک اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس میں تمام متعلقہ اداروں اور وفاقی و صوبائی ایجنسیوں کے سینیئر افسران شامل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :