موصل میں کرد جنگجوں کا داعش کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز
آپریشن کا مقصد داعش کے قبضے سے قریبی دیہات کو خالی کروانے کے علاوہ ان علاقوں پر قبضہ مزید مستحکم کرنا ہے٬موصل کو دولت اسلامیہ سے آزاد کرانے کیلئے عراقی فوج کی جنوب کی جانب سے پیش قدمی جاری ٬ خصوصی افواج بھی شامل داعش موصل میں اپنے دفاع میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرسکتی ہے ٬ اتحادی فورسز کا انتباہ
جمعرات 20 اکتوبر 2016 16:06
(جاری ہے)
موصل کو دولت اسلامیہ سے آزاد کرانے کے لیے عراقی فوج کی جنوب کی جانب سے پیش قدمی جاری ہے اور اب خصوصی افواج بھی اس میں شامل ہو گئی ہیں۔
اس سے قبل امریکی فوجی حکام کا کہنا تھا کہ انھیں ایسے اشارے ملے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عراقی فوج کے موصل کے محاصرے کے ساتھ ہی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے کئی رہنما شہر چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔جنرل گیری ولسکی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عراقی سکیورٹی فورسز کی پیش قدمی جاری ہے۔'موصل شہر کو دولت اسلامیہ سے آزاد کرانے کے لیے عراقی فوجوں نے جنوب کی جانب سے جبکہ کردوں کے اتحاد نے مشرق کی جانب نے چڑھائی کر رکھی ہے۔جنرل ولسکی نے وہاں کے حالات سے متعلق اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ 'ہم نے موصل سے نقل و حرکت دیکھی ہے٬ ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں کہ ان کے رہنما شہر چھوڑ چکے ہیں۔لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ موصل سے دولت اسلامیہ کے کون سے رہنما فرار ہوئے ہیں یا پھر فرار ہوکر کہاں گئے ہیں دولت اسلامیہ کے رہنما ابو بکر البغدادی کے ٹھکانے سے متعلق کچھ معلومات نہیں ہیں تاہم بعض اطلاعات کے مطابق وہ موصل میں ہیں جبکہ بعض کے مطابق وہ عراق کے اس شمالی شہر کو چھوڑ چکے ہیں۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اب بھی موصل میں دولت اسلامیہ کے تقریبا پانچ ہزار جنگجو موجود ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نقل و حرکت کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دولت اسلامیہ کے جنگجو محاذ جنگ کی جانب کوچ کر رہے ہوں۔ ان کے مطابق دولت اسلامیہ کے سخت گیر جنگجو شہر میں رہ کر لڑنے کو ترجیح دیں گے۔جنرل ولسکی٬ جودولت اسلامیہ کے خلاف امریکی قیادت میں ہونے والے زمینی آپریشن کے سربراہ ہیں٬ کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں موصل میں لڑنے والے زیادہ تر جنگجوں کا تعلق دیگر ممالک سے ہوگا جو وہاں رکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی جنگجوں کی ایک بڑی تعداد کے رکنے کا امکان ہے کیونکہ مقامی جنگجں کے مقابلے میں وہاں سے ان کا نکلنا آسان نہیں ہوگا٬ تو ہمیں وہاں پر ان سے لڑائی کی توقع ہے۔'امدادی ادارے 'سیو دی چلڈرین' کا کہنا ہے کہ متنازع علاقے سے گذشتہ دس روز سے اب تک تقریبا 5000 ہزار لوگ نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں جنھوں نے شام کی سرحد پر واقع کیمپ میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ تقریبا ایسے 10000 لوگ سرحد پر انتظار کر رہے ہیں۔الہول نامی اس کیمپ میں تقریبا 7500 لوگوں کے ہی رہنے کی جگہ ہے لیکن اس وقت اس میں تقریبا 9000 لوگ موجود ہیں۔تنظیم کے مطابق یہاں کئی طرح کی سہولیات کی کمی ہے تاہم کیمپ کو وسیع کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔دوسری جانب عراق کے شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف نبرد آزما اتحادی فورسز نے کہا ہے کہ وہ اس جنگجو گروپ کی جانب سے اپنے دفاع میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی توقع کررہے ہیں۔اتحادی فوج کے ایک عہدے دار نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ امریکی فورسز نے داعش کی جانب سے چلائے گئے گولہ بارود کے خول کیمیائی ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے لیے اکٹھے کیے ہیں کیونکہ یہ گروپ ماضی میں مسٹرڈ گیس کا استعمال کرچکا ہے۔امریکی عہدے داروں نے قبل ازیں ایک بیان میں کہا تھا کہ داعش کی جانب سے 5 اکتوبر کو چلائے گئے ہتھیاروں میں سلفر مسٹرڈ کے موجود ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔درایں اثنا عراقی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل طالب شغاتی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ موصل شہر کے اندر چھے ہزار کے لگ بھگ داعش کے جنگجو موجود ہیں۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ ان میں کتنے غیر ملکی ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سعودی عرب ،لیڈیز ٹیلرنگ شاپس میں مردوں کے داخلے پر پابندی
-
حج ویزا پالیسی ، سعودی عرب نے نئی پابندیوں کا اعلان کردیا
-
جہاز میں سوار خواتین مسافر آپس میں لڑپڑیں، پرواز کی ہنگامی لینڈنگ
-
الجزیرہ کی بندش مضحکہ خیز اسرائیلی فیصلہ ہے،آئی ایف جے
-
اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں سے رفح کو خالی کرنے کا مطالبہ کردیا
-
غزہ جنگ ، طلبہ کے احتجاج کا دائرہ آئرلینڈ ، بنگلا دیش، عراق سمیت دنیا بھرمیں پھیل گیا
-
سکھوں کی مذہبی کتاب کی توہین پر مشتعل ہجوم نے 19 سالہ لڑکا مار ڈالا
-
قیدیوں کے بدلے غزہ میں جنگ بندی کی شرط قبول نہیں،اسرائیل
-
اسرائیلی فوج کا مشرقی رفح سے شہریوں کو نکل جانے کا حکم
-
سعودی وزارت حج و عمرہ نے نسک سمارٹ کارڈ متعارف کرا دیا
-
کینیا میں سیلاب سے ہلاک ہو نے والوں کی تعداد 228 ہو گئی
-
یہ ہے اسرائیل ،اونروا چیف کو چوتھی بارغزہ میں داخلے سے روک دیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.