کماد کی ستمبر کاشتہ فصل میں ٹائٹروجنی کھاد کے استعمال اور جڑی بوٹیوں کے خاتمہ سے 25 فیصد تک اضافہ کیا جاسکتاہے ٬محکمہ زراعت

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 15:14

لاہور۔22 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2016ء) کاشتکار کماد کی ستمبر کاشتہ فصل میں ٹائٹروجنی کھاد کے استعمال اور جڑی بوٹیوں کے خاتمہ سے 25 فیصد تک اضافہ کرسکتے ہیں ٬محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کماد کے کاشتکار ستمبر کاشتہ کماد کونائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط نومبر کے شروع میں اورباقی ماندہ دو اقساط بالترتیب مارچ کے آخر اور اپریل میں مٹی چڑھاتے ہوئے ڈالیں٬ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجما ن کے مطابق نائٹروجنی کھاد کا استعمال وقت پر کرنے سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتاہے جبکہ کھاد دیر سے ڈالنے کی صورت میں فصل بڑھوتری اور پھوٹ زیادہ کرتی ہے جس سے فصل گرنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ٬ انہوںنے کہاکہ گری ہوئی فصل کی پیداوار اور کوالٹی بھی متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ستمبر کاشتہ کماد میں اٹ سٹ٬ ڈیلا٬ سوانکی٬ کھبل٬ تاندلہ٬ قلفہ اور چولائی پائی جاتی ہیں٬انہوںنے کہاکہ کماد کی صحت مند پرورش اور جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے گوڈی/ نلائی بہت ضروری ہے٬ انہوںنے کہاکہ اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں اور زمین نرم ہونے سے فصل کی جڑیں خوب پھیلتی ہیں٬ترجمان کے مطابق پہلی گوڈی اگائو مکمل ہونے پر جبکہ دوسری گوڈی مزید ایک ماہ بعد کریں٬ انہوںنے کہاکہ ہر گوڈی میں ایک باروتر اور دوسری بار خشک ہل چلائیں۔

سیاڑوں کے درمیان بذریعہ کلٹیویٹر جبکہ پودوں کے درمیان سے جڑی بوٹیاں نکالنے کے لیے کسولہ یا کھرپہ استعمال کریں٬آخری گوڈی کے بعد مٹی چڑھانے سے نہ صرف جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو جاتی ہیں بلکہ فصل گرنے سے بھی محفوظ رہتی ہے٬ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ جڑی بوٹیوں کے تدارک کے لیے کیمیائی زہروں کا استعمال بھی ایک نہایت موثر طریقہ ہے٬ کاشتکار جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کی مشاورت سے کریں۔