پاکستان اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات ہیں‘ ترکی میں حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کی ذمہ داری فتح الله گولن پر عائد کی گئی‘ پاکستان کو آگاہ کیا گیا کہ پاک ترک سکولوں کو فتح الله گولن کا نیٹ ورک چلا رہا ہے‘ حکومت نے پاک ترک سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور نہ ہی کسی کے حوالے سے کیا جائے گا‘ سکولوں کے بورڈ آف گورنرز میں غیر جانبدار اعلیٰ شخصیات کو شامل کیا گیا ہے جو سکولوں کو چلائیں گے‘ اساتذہ اور عملے کے ویزوں میں توسیع بھی کی جائے گی
وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن کا سینیٹ میں توجہ دلائو نوٹس پر جواب
جمعہ 25 نومبر 2016 14:57
(جاری ہے)
بلیغ الرحمن نے کہا کہ پاک ترک کافی عرصہ سے چل رہے ہیں جو کچھ ترکی میں ہوا دنیا نے دیکھا غیر معمولی تھا اس کی ذمہ داری فتح الله گولن پر عائد کی اور اس کے خلاف ایکشن لیا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات ہیں۔
یہ ذاتی تعلقات نہیں ہیں۔ بتایا گیا کہ فتح الله گولن پاک ترک سکولوں کو کنٹرول کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے خطاب کے دوران بھی اس بات کا تذکرہ کیا۔ سکول رجسٹرڈ ادارے ہیں حکومت نے فیصلہ کیا کہ سکول بند نہیں ہوں گے اور نہ ہی کسی کے حوالے کئے جائیں گے۔ سکول کے اندر تعلیم کا تسلسل چلتا رہے گا۔ بیشتر اساتذہ اور انتظامیہ میں پاکستانی تعینات ہیں بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی پاکستانی موجود ہیں۔ غیر جانبدار شخصیات کو ڈائریکٹرز لگایا گیا ہے۔ اب تمام ڈائریکٹرز پاکستان کے ہیں۔ جن کے ویزے ختم ہوگئے تو بیس نومبر تک وقت دیا گیا ۔ بعض کیسز میں رعایت دی گئی ویزوں میں توسیع نہیں دی جائے گی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پاک ترک سکول ایک این جی او کے نام سے رجسٹرڈ ہوا تھا ۔اس وقت 28سکولوں میں گیارہ ہزار طالب علم پڑھتے ہیں جن میں سے پچاس فیصد غریب بچے ہیں۔ دنیا کے 107 ممالک میں ترکی کی بزنس کمیونٹی اس طرح سے سکول چلا رہے ہیں۔ ان سکولوں میں کوئی کالعدم یا ریاست کے خلاف سرگرمی نہیں ہوئی ۔ان میں اچھی تعلیم دی جاتی ہے۔ فتح الله گولن کا کردار ان میں نہیں دیکھا۔ بیس سال سے سکول چل رہے تھے کیا اس سے قبل ایجنسیوں نے کوئی تحقیق نہیں کی۔ یہ یکدم کیسے بند کردئے۔ ذاتی دوستی کی خاطر سکولوں کو بند کیوں کیا جارہا ہے۔ ملک کی سالمیت کہاں ہے۔ اگر اس طرح کی منفی سرگرمی سکولوں میں ہورہی ہے تو دنیا کے 107 میں ممالک میں ایکشن کیوں نہیں لیا جارہا ہے۔ سکولوں میں حکومت نے ہتک آمیز رویہ اختیار کیا ہے۔ حکومت نظر ثانی کرے۔ اساتذہ کے ویزوں میں توسیع کی جائے۔ یہ ملک کے اوپر ایک بدنما دھبہ ہوگا۔ ایک شخص کی دوستی کے لئے یہ سب نہیں کرنا چاہئے۔ سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ حکومت نے سکولوں کے بچوں کا مستقبل کے بارے میں نہیں سوچا اساتذہ اکیس سال سے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ ان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ عالمی معیار کی تعلیم دی ہے۔ اساتذہ کے ویزے ریاست کے خلاف سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں۔ اساتذہ کے ویزے کی تجدید کی جائے اور ان کو کام کرنے دیا جائے۔ بچوں پر رحم کیا جا ئے۔ سینیٹر محسن عزیز اور احمد حسن نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور واک آئوٹ کیا۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
-
اسرائیل سے الجزیرہ نیوز چینل پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ
-
جنگ ہو یا امن دائیاں خدمات سرانجام دیتی رہتی ہیں
-
سوڈان: یو این اداروں کو ڈارفر میں قحط برپا ہونے کا خدشہ
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
-
گندم خریداری میں تاخیر، کسان اتحاد کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
-
خاموشی – ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.