
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
ایک ارب دس کروڑ ڈالر گندم درآمد کی مد میں ملک سے باہر گئے‘مجھے سمری کے بارے میں پتہ ہے نہ ہی کوئی سمری دکھائی گئی.نگران وزیرفوڈ سیکورٹی‘ انکوائری کمیٹیاں یا تحقیقاتی کمیشن معاملے کو دبانے کے لیے بنائے جاتے ہیں اس لیے قوم توقعات وابستہ نہ کرئے کہ اس سے کچھ نکلے گا.سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی
میاں محمد ندیم
پیر 6 مئی 2024
00:11

(جاری ہے)
انہوں نے 3 اپریل کو وفاقی وزیر رانا تنویر کو قومی تحفظ خوراک کا اضافی قلمدان سونپا وزیر اعظم نے گندم درآمد کے معاملے پر سیکرٹری خوراک محمد آصف کو او ایس ڈی بنادیاتھا ”ڈان نیوز“کے مطابق سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال فروری تک 225 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گندم درآمد ہوئی، مارچ 2024 میں57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی یوں رواں مالی سال مارچ تک 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی کل 34 لاکھ 49 ہزار 436 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، جبکہ موجودہ حکومت کے پہلے ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نگران دور میں27 لاکھ 58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی تھی.
ایک سرکاری دستاویزکے مطابق مجموعی طور پر ملک سے ایک ارب دس کروڑ ڈالرگندم درآمد کرنے کی مد میں باہر گئے ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر گندم کی درآمد کے معاملے میں روز نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موجودہ حکومت کی اب تک کی مدت میں بھی گندم کی درآمد کا سلسلہ جاری رہا نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے نجی ٹی وی سے انٹریو میں کہا ہے گندم کی درآمد سے ان کا کوئی تعلق نہیں گندم درآمد کی منظوری سال2023میں پی ڈی ایم حکومت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ای سی سی کے اجلاس میں دی تھی. نگران حکومت میں وزیر فوڈ سیکورٹی کوثرعبداللہ نے کہا ہے کہ انہیں وزارت کی جانب سے کوئی سمری نہیں دکھائی گئی ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نگراں دور میں وزیر کو دکھائے بغیر سمری منظور کرنے کا کلچر فروغ پا چکا تھا کوثر عبداللہ نے کہا کہ سیکرٹری اور اسٹیبلشمنٹ ایسا یہ کہہ کر کرتے تھے کہ نگراں وزیر تو 4 دن کے لیے ہیں ان کا کہنا تھا کہ میں گندم درآمد کرنے کی مخالفت کی تھی جبکہ نجی شعبے کو گندم منگوانے کی اجازت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے دی تھی. یاد رہے کہ گندم درآمد میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور امکان ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ آئندہ ہفتے کابینہ کے سامنے پیش کی جائے تاہم سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹیاں یا تحقیقاتی کمیشن معاملے کو دبانے کے لیے بنائے جاتے ہیں اس لیے قوم توقعات وابستہ نہ کرئے کہ اس سے کچھ نکلے گا. ادھر ”جیو نیوز“کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو گندم درآمد تحقیقات کی ابتدائی تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری خوراک نے ابتدائی تحقیقات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا . رپورٹ کہا گیا ہے کہ گندم کے 70 جہاز 6 ممالک سے درآمد کیے گئے، پہلا جہاز پچھلے سال 20 ستمبر کو اور آخری جہاز رواں سال 31 مارچ کو پاکستان پہنچا، گندم 280 سے 295 ڈالر فی میٹرک ٹن درآمد کی گئی بتایا گیا وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے صرف 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی اجازت دی تھی تاہم رپورٹ میں دس میٹرک ٹن سے اوپر گندم درآمد کرنے کی منظوری دینے والوں کی نشاندہی نہیں کی گئی ”جیو نیوز“ نے سرکاری دستاویزات کے حوالے سے بتایاہے کہ یکم نومبر کو ای سی سی نے گندم سرکاری طور پر لانے کی سمری منظور کی تاہم ٹی سی پی کے 2 بار دیے گئے ٹینڈز پر کوئی بولی نہ لگی 10 لاکھ ٹن گندم لانے کی سمری منظور ہوئی مگر ٹی سی پی نے ٹینڈر 11 لاکھ ٹن کا دے دیا 19 دسمبر کو ویٹ بورڈ کے اجلاس میں گندم کی درآمد بڑھا کر 24 لاکھ ٹن کردی گئی، ای سی سی کی منظوری بھی نہیں ہوئی تھی کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ 12 لاکھ ٹن گندم لے کر 24 جہاز پہنچ بھی چکے ہیں جبکہ اس کی منظوری ای سی سی نے یکم فروری کو دی تھی. جیونیوز نے گندم درآمد کی پوری ذمہ داری نگران حکومت پر ڈالتے ہوئے پی ڈی ایم حکومت اور موجودہ حکومت کو کلین چٹ دینے کی کوشش کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ 23 فروری گندم درآمد کی مدت بڑھانے کی منظوری دی گئی جس کا مقصد مزید 15 لاکھ ٹن گندم ملک میں لانا تھا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے وزیر اعظم شہباز شریف نے 4 مارچ کو حلف اٹھایا، اس کے بعد بھی پورا ماہ گندم ملک میں آتی رہی اس دوران وزارت کا چارج وزیراعظم شہبازشریف کے پاس تھا . دوسری جانب نامعلوم وجوہات کی بنا پر شہبازشریف‘ اسحاق ڈار‘نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑاور نگران وزیراعلی پنجاب اور موجودہ وفاقی وزیردفاع کو انکوائری سے مبرا قراردیتے ہوئے نوٹس جاری نہیں کیئے گئے جبکہ سوشل میڈیا پر نگران وزیراعظم اور نگران وزیراعلی پنجاب کو انکوائری کے لیے طلب کی جانے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انکوائری کمیٹی کے سربراہ اور فاقی سیکرٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل نے گزشتہ روز جاری ہونے والے بیان میں ان خبروں کو ”گمراہ کن“قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ نہ تو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نہ ہی نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کو طلب کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ دونوں کو طلب کیے جانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں کامران علی افضل کا کہنا تھاکہ میں اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کر رہا ہوں، میری انکوائری سے متعلق غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں.مزید اہم خبریں
-
مچل اسٹارک ’ماڈرن۔ ڈے گریٹ‘ ہیں، وسیم اکرم
-
اللہ مجھ سے پوچھے گا دنیا میں کیا کام کیا تو کہوں گا میرٹ پر کام کیا، وزیراعظم
-
عمران خان کے بیٹوں کو دھمکیاں دینے والے خود ایکسپوز ہورہے ہیں، علی امین گنڈاپور
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ڈی ایس پی رحمین خان کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت
-
پنجاب اسمبلی معطل اپوزیشن ارکان کیخلاف ریفرنس معاملہ، حکومت اوراپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل
-
وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے نمائندہ وفد کی ملاقات
-
چوہدری شافع حسین کی زیر صدارت محکمہ اوقاف کا بورڈ اجلاس ،زمینوں کے حوالے سے ریگولرائزئشن پالیسی کی منظوری
-
پاکستان ریلوے کا مسافروں کے لیے جدید بزنس ٹرین چلانے کا فیصلہ
-
میاں چنوں، بلوچستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے شہید غلام سعید کی لاش گھر پہنچنے پر والد بھی صدمے سے چل بسے
-
انسانی حقوق کے علمبردار بلوچستان میں مظالم پر آواز کیوں نہیں اٹھاتی عظمی بخاری
-
غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ میں مذاکرات بدستور بے نتیجہ
-
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 کے خلاف ریفررنس‘اپوزیشن اور حکومتی اتحا د کی مذکراتی کمیٹی قائم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.