کاشتکار پنجاب کے آبپاش علاقوں میں گندم کی پچھیت کاشت سے بچنے اور فی ایکڑ زیادہ پیداوارکے حصول کیلئے ترقی دادہ اقسام کی کاشت 30 نومبر تک مکمل کرلیں ، زرعی ماہرین

منگل 29 نومبر 2016 16:36

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2016ء) محکمہ زراعت پنجاب کے زرعی مرہرین نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پنجاب کے آبپاش علاقوں میں گندم کی پچھیت کاشت سے بچنے اور فی ایکڑ زیادہ پیداوارکے حصول کیلئے ترقی دادہ اقسام فیصل آباد2008،لاثانی2008،این اے آرسی2011،ملت2011،آس2011،اجالا2015اور این این گندم۔1 کی کاشت30نومبر تک مکمل کریں۔

شرح بیج میں اضافہ کریں کیونکہ سردی میں اضافہ کی وجہ سے اگائو متاثر ہوسکتا ہے۔ آبپاش علاقوں کی کمزور زمینوں میں 2بوری ڈی اے پی، 1/2بوری یوریا اورایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ ، اوسط ذرخیز زمینوں میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، 1/2بوری یوریا اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ ذرخیز زمینوں میں ایک بوری ڈی اے پی، 1/2بوری یوریا اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ بوقت کاشت استعمال کریں۔

(جاری ہے)

گندم کا بیج صرف پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ڈپوئوں یا مستند ڈیلروں سے ہی حاصل کریں ۔کپاس ، مکئی اور کماد کی کٹائی کے بعد وتر حالت میں زمین تیار کریں۔ایک مرتبہ روٹا ویٹر اور دو مرتبہ دوہرا ہل چلا کر سہاگہ دیںاور ڈرل سے بوائی کریں۔دھان کے علاقے میں دھان کی برداشت کے بعد ایک مرتبہ روٹا ویٹر یا دو دفعہ ڈسک ہل چلائیں اس کے بعد عام ہل چلا کر سہاگہ دیں اور ڈرل سے بوائی کریں۔گندم کی بیماریوں کانگیاری، کرنال بنٹ اور اکھیڑا وغیرہ کے کنٹرول کیلئے بوائی سے ہفتہ عشرہ پہلے بیج کو محکمہ زراعت پنجاب کے ماہرین کے مشورہ سے زہر آلود کریں۔۔

متعلقہ عنوان :