کپاس کی چنائی ، ذخیرہ ، ترسیل میں عدم احتیاط ، سالانہ چار ارب روپے کانقصان

ہفتہ 17 دسمبر 2016 16:41

راولپنڈی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2016ء)زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ کپاس کی چنائی ، ذخیرہ ، ترسیل اور جننگ فیکٹریز میں احتیاط نہ برتنے کی وجہ سے ملکی سطح پرسالانہ ڈیڑھ سے چار ارب روپے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔یہ بات ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت توسیع چوہدری نصیراحمد نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو کپاس کی صاف چنائی ،ذخیرہ اور ترسیل کے متعلق آگاہی کے پروگرام شروع کر دئے ہیں تاکہ آلائشوں سے پاک اعلیٰ معیار کی روئی پیدا کرکے ملکی سطح پر سالانہ اربوں روپے کا زرمبادلہ کمایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی چنائی اور ترسیل کے دوران پٹ سن اور پولی تھین کے بیگ استعمال کر نے والوں کیخلاف کاٹن کنٹرول ایکٹ کے تحت کاروائی ہوگی۔ماہرین نے بتایا کہ کپاس کی چنائی اس وقت شروع کی جائے جب ٹینڈے مکمل طور پر کھل جائیں تاکہ کچے ٹینڈوں کے باعث کپاس بدرنگ نہ ہونے پائے اور نمی کی وجہ سے جننگ کے دوران مشکلات کا سامنا بھی نہ ہو۔

(جاری ہے)

اسی طرح بارش ہونے کی صورت میں چنائی روک دی جائے ۔جب کپاس مکمل طور پر خشک ہو جائے تو اس وقت چنائی شروع کی جائے ۔ چنائی کے لیے استعمال ہونے والا کپڑا سوتی ہونا چاہیے اور چنی ہوئی پھُٹی کو صاف اور خشک سوتی کپڑے پر رکھا جائے ۔اس کے بعد صاف ، اونچی اور خشک جگہ پر اکٹھاا جائے تاکہ پھُٹی آلودگی سے محفوظ رہ سکے۔