محکمہ زراعت کا 30اضلاع کے آم ، کینو اور امرود کے 13ہزار باغبانوں کو خصوصی تربیت فراہم کرنے کا اعلان

بدھ 21 دسمبر 2016 16:07

فیصل آباد۔21 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 دسمبر2016ء)محکمہ زراعت نے 227ملین روپے کی لاگت سے آم ، کینو اور امرود کے 13ہزار باغبانوں کو خصوصی تربیت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے جہاں مذکورہ تین اہم پھلوں کو ہر قسم کے کیڑ ے مکوڑوں اور بیماریوں سے محفوظ کر کے ان کی پیداوار میں اضافہ یقینی بنایا جا سکے گا وہیں ان کی برآمدات بھی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ دنیا بھر میں پسند کئے جانے والے پاکستان کے مذکورہ تین اہم ترین پھلوں آم ، کینو اورامرود کی برآمدات میں رکاوٹ ختم کرنے کے لئے 227.610 ملین روپے کا منصوبہ شروع کرنے سے آم ،امردواورکینو کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے۔انہوںنے بتایاکہ پھل کی مکھی کے لئے ایک منصوبہ مینجمنٹ آف فروٹ فلائی ود سپیشل ریفرنس ٹو نان کنونشنل میتھڈ 2017-18ء کے لئے شروع کیا جا رہا ہے جس کی کل لاگت 227.610 ملین روپے ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ منصوبہ کے تحت 3 پھل آم، ترشاوہ ، امرود کے باغات کا چنائو کیا گیا ہے جس کا انعقاد پنجاب کے 30 اضلاع میں ہوگا جس میں سے 15اضلاع میں فروٹ فلائی میٹریل (میتھائل یوجینال ، پروٹین ہائیڈرو لائسیٹ، میلاتھیان اور پلاسٹک ٹریپ) پر 50فیصد سبسڈی دی جارہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ دوسرے مرحلہ میں پنجاب کے بقیہ 15 اضلاع میں 49 نمائشی بلاک تحصیل کی سطح پر لگائے جا رہے ہیں جس میں ہر بلاک کا ایریا 10 ایکڑ ہے۔

انہوںنے بتایاکہ منصوبہ کے تحت کل 50,000 ایکڑ پر پھل کی مکھی کا کنٹرول کیا جائے گا جس میں 20,000 ایکڑ پر آم کے باغات ، 26500 ایکڑ پر ترشاوہ باغات اور 3500 ایکڑ پر امرود کے باغات شامل ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ اس منصوبہ کے تحت 12,960 کسانوں کو ٹریننگ بھی دی جائے گی تاکہ وہ اپنے باغات سے پھل کی مکھی کا تدارک کامیابی سے کر سکیں۔ انہوںنے مزید بتایا کہ پھل کی مکھی نرم پھل پر ڈنگ مار کر اس کے اندر انڈے دیتی ہے جو بعد میں سنڈی اور پروانہ بن کر ظاہر ہوتے ہیں اور اگلی نسل تیار کرتے ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ سال میں اس کی کم از کم 10 سے 13 نسلیں چلتی ہیں تاہم پاکستان میں اس کی دو اقسام زونیٹا اور ڈارسیلوز پائی جاتی ہیں۔