لاہور چیمبر تجاویز بھجوائے، حقیقی تحفظات دور کریں گے‘چیئرمین ایف بی آر

ایف بی آر سہولیاتی ادارے کا کردار ادا کرے، محاصل بڑھیں گے‘عبدالباسط، ناصر حمید خان

جمعرات 22 دسمبر 2016 18:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) )چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نثار محمد خان نے لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان کی سربراہی میں وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ لاہور چیمبر اپنی بجٹ تجاویز بھجوائے، تاجروں کے حقیقی تحفظات دور اور مسائل حل کیے جائیں گے۔ وفد کے دیگر اراکین تنویر احمد، شیخ محمد ابراہیم، عدنان خالد بٹ، میاں عبدالرزاق، میاں زاہد جاوید، طارق محمود، چودھری خادم حسین، معظم رشید، میاں محمد نواز، علی حسام اصغر، شاہد نذیر، ارشد بیگ اور مقصود بٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ صنعت و تجارت کی ترقی ایف بی آر کے مفاد میں ہے کیونکہ کاروبار پھلیں پھولیں گے تو ادارے کے محاصل میں خود بخود اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹیکسوں کی تعداد وفاقی ٹیکسوں سے کہیں زیادہ ہے لہذا کاروباری برادری اپنی اپنی حکومتوں کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائے۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے وفد کو آگاہ کیا کہ چین پاکستان اکنامک کاریڈور کے لیے صرف مشینری اور آلات کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت ہے۔

38بی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس عملے کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تاجر برادری کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں، ایف بی آر تاجروں کو اپنا شراکت دار سمجھتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کردار سہولیاتی ہونا چاہیے مگر صورتحال برعکس ہے۔ ٹیکس سسٹم پیچیدہ اور مشکل ہے جس کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو مشکلات کا سامنا ہے، ٹیکسوں کی تعداد اور شرح دونوں میں کمی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ماہانہ کے بجائے سہ ماہی بنیادوں پر وصول کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اکنامک کاریڈور کے لیے مقامی صنعت کو ترجیح دی جائے۔ عبدالباسط نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کے سیکشن 38بی کا غلط استعمال ہورہا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو اس جانب توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے بینک اکائونٹس تک رسائی کسٹم ویلیو اور ریفنڈ میں تاخیر کے معاملات پر اظہار خیال کیا۔

لاہور چیمبر کے نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے کہا کہ حکومت سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے بارڈرز پر چیکنگ کا نظام بہتر کرے ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی سمگلنگ کی ایک بڑی وجہ ہے جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو وہ خام مال اور اشیاء درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ان اشیاء پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم کیے جائیں جو سمگلنگ کے لیے کشش رکھتی ہیں، اس طرح ان اشیاء کی قانونی درآمد کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

متعلقہ عنوان :