ملتان،محکمہ زراعت نے سال2016 ء میں متعدد اہم سنگ میل عبور کر لئے

منگل 3 جنوری 2017 17:35

ملتان۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جنوری2017ء) محکمہ زراعت پنجاب ملتان کے ترجمان کے مطابق محکمہ زراعت نے 2016میں کئی اہم سنگ میل عبور کر لئے ،گزشتہ سال محکمہ زراعت نے ریکارڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ،کپاس کی پیداوار بہتر بنانے کیلئے سفید مکھی،گلابی سنڈی اور ملی بگ کو کھانے والے کیڑے کر ائی سوپا کو ہنگامی بنیادوں پر پالنا، پنجاب کی تمام لیباٹریز میں کام کرنے والے عملہ کی استعداد کار بڑھانے اور لیبارٹریز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے پنجاب کی تمام لیبارٹریز کو فعال کیا گیا، فروٹ فلائی کنٹرول پروگرام پر موثر انداز میں عمل شروع کیا گیا جس سے آم، امرود اور کینو کے پھل کو محفوظ بنایا جائے گا، مکئی کے کاشتکاروں کے حقوق کاتحفظ کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے، آئی پی ایم ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی حکمت عملی مرتب کی گئی ،ایک ہزار کے قریب کھالہ جات کی پختگی کاعمل مکمل ہو گیا، محکمہ زراعت کی 2016 میں جعلی زرعی ادویات کے خلاف مہم گزشتہ 18 سالوںکی نسبت سب سے موثر رہی۔

(جاری ہے)

سال 2016میں 8969 زرعی ادویات کے نمونہ جات حاصل کئے گئے جبکہ 1998 میں 3254، 1999 میں 2494، 2000 میں 3466، 2001 میں 3660، 2002 میں 5351، 2003 میں 5683، 2004 میں 6712، 2005 میں 6162، 2006 میں 5620، 2007 میں 5435، 2008 میں 6332، 2009 میں 5103، 2010 میں 6160، 2011 میں 7650، 2012 میں 8122، 2013 میں 8232، 2014 میں 7374 اور 2015 میں 8074 نمونہ جات حاصل کئے گئے جبکہ 2016 میں 2 کروڑ 38 لاکھ 63 ہزار 100 روپے مالیت کی جعلی زرعی ادویات تلف کی گئیں۔

محکمہ زراعت کے انسپکٹرز زرعی ادویات چیک کرنے کے لئے متحرک ہیں اور وہ ان ادویات کے نمونہ جات حاصل کرنے کے لئے صوبہ بھر میں کمپنیوں کے ویئر ہائوسز، بڑی اور چھوٹی مارکیٹوں اور دور دراز علاقوں میں نمونہ جات لے کر لیبارٹریوں میں تجزیہ کیلئے بھجوا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ محکمہ زراعت نے رواں سال جنوری سے نومبر تک 8969ادویات کے نمونے حاصل کئے جبکہ ماہ دسمبر میں نمونے حاصل کرنے کی تعداد اس میں شامل نہیں ہے۔ ان نمونوں کو معائنے کے لئے مختلف لیبارٹریز میں بھجوایا گیا اور جو نمونے جعلی ثابت ہوئے ان کے مالکان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی گئی۔

متعلقہ عنوان :