ہماری یونیورسٹیوں کو خود مختار ہونا چاہئے ،ْاحسن اقبال
ایچ ای سی جلد ہی ان کا وژن 2025ء کی دستاویز لانچ کرے گا جس سے یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی کرنے میں رہنمائی ملے گی ،ْخطاب
جمعرات 5 جنوری 2017 22:57
(جاری ہے)
اجلاس میں ملک بھر سے تقریباً 100 اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی تاکہ یونیورسٹیوں کو درپیش مسائل خصوصاً گورنس کے معاملات زیر بحث لائے جا سکیں۔
ڈاکٹر رسول جان چیئرمین وائس چانسلرز کمیٹی نے اجلاس کی صدارت کی۔ وفاقی وزیر نے زور دیا کہ یونیورسٹیوں کو ہائی پرفارمنس آرگنائزیشن کے فریم ورک کو اپنانا چاہئے جو کہ ادارہ جاتی کارکردگی کو بہتر اور مستحکم بنانے کا عالمی ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا ایچ ای سی جلد ہی ان کا وژن 2025ء کی دستاویز لانچ کرے گا جس سے یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی کرنے میں رہنمائی ملے گی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے 6 بنیادی مقاصد یعنی معیاری پروگرام، ریسرچ، انڈسٹری سے تعلق، معاشرے کے ساتھ واسطہ، آئی سی ٹی ٹولز کا استعمال اور مہذب گریجویٹس کی نشاندہی کی۔ اس قبل اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ وی سی فورم کو انتظامی معاملات کے حل کیلئے ایک مفصل پروپوزل بنا کر صوبائی قانون دانوں کے سامنے رکھنا چاہئے ،ْ وائس چانسلرز کے تحفظات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رسول جان نے کہا کہ ہم سب پاکستان میں تعلیم کیلئے یکجا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر اپنے مسائل کی نشاندہی اور حل کیلئے کاوشیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہ ہمارے سیکٹر میں کمزوریوں ہونے کے باوجود ہم نے پچھلے دس برسوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن اگر ہم درپیش مسائل کی نشاندہی اور حل کیلئے یکجا رہے تو مجھے یقین ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کی قسمت بدل دیں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے گزشتہ برسوں میں ہائر ایجوکیشن سیکٹر کی کامیابیوں، درپیش مسائل اور مواقعوں پر روشنی دالی۔انھوں نے شرکاء سے کہا کہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مزید ترویج اور ترقی کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔ چیئرمین ایچ ای سی نے حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں اعلیٰ تعلیم کیلئے مختص فنڈ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا سال 2016-17ء کے دوران یونیورسٹی ریسرچ کی فنڈنگ جو صرف 40 ملین روپے تھی بڑھا کر 3ارب کر دیا گیا۔اسی طرح سوشل سائنسز کی تھیمیٹک ریسرچ کی امداد کو بھی بڑھا کر 120ملین کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ملکی سماجی واقتصادی ترقی کیلئے انجن بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دنیا بھر میں تعلیم ایک کاروبار بن چکی ہے لیکن ایسا معیار کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر گز نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں کسی بھی قیمت پر بنیادی اوصاف کو نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ اگر ہم ایسا کریں گے تو ان ہزاروں نوجوانوں کا مستقبل خطر ے میں پڑ جائے گا جنہوں نے اعلیٰ تعلیم کیلئے ہم پر بھروسہ کیا ہے۔ انہوں نے جگہ جگہ کھلنے کیمپس اور بنیادی معیار پر اترے بغیر ایم فل یا پی ایچ ڈی پروگرام شروع کرنے والے اداروں کا بھی ذکر کیا۔مزید اہم خبریں
-
عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور "تحفہ"، بجلی مہنگی کر دی گئی
-
انصاف اس طرح ہونا چاہیے جیسا قانون کہتا ہے،چیف جسٹس نے اپنا اختیار کم کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا‘ اعظم نذیر تارڑ
-
حکومت کا کام دعویٰ کرنا نہیں، کام کر کے دکھانا ہے، شاہد خاقان عباسی
-
علی امین گنڈاپور پختونوں کے نام پر دھبہ اور غیرت پر سوالیہ نشان ہے
-
وفاقی وزیرداخلہ کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات، دوطرفہ تعاون وچینی شہریوں کی سکیورٹی پر تبادلہ خیال
-
وزیرخارجہ کا اقتصادی سفارت کاری اور بیرون ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کی ضرورت پر زور
-
بانی چئیرمین نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی
-
8 فروری کو پِک اینڈ چُوز ہوا لیکن اداروں کے سربراہان ملوث نہیں تھے
-
اگر 9 مئی والوں سے مذاکرات ہوئے تو پھر آئندبڑا سانحہ ہوسکتا ہے
-
چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
-
غیر قانونی بھرتیاں کیس، پرویزالٰہی کی درخواست ضمانت 2مئی کو سماعت کیلئے مقرر
-
نوجوانوں کیلئے متعین کوٹے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا وزیراعظم شہباز شریف کو خط
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.