مرگی کی ادویات اور آلات جراحی پر سبسڈی فراہم کی جائے،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

پیر 13 فروری 2017 23:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2017ء) آج مرگی کے مرض کے عالمی دن 2017 کے موقع پر ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ایک بیان میں کہا کہ کہ مرگی ایک قابل علاج اعصابی مرض ہے۔ اس مرض سے متعلق خوف کی وجہ سے عوامی شعور کی انتہائی ضرورت ہے۔اس مرض میں مبتلا لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی زندگی تباہ ہوگئی ہے اور معاشرے میں انہیں بدروح یا آسیب زدہ فرد کی طرح دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ NAARF اس سال(عصبی سائنس بیداری اور ریسرچ فاؤنڈیشن)اور PSN (عصبی سائنس کی پاکستان سوسائٹی) کے تعاون سے ایپی لیپسی منیجمنٹ نے پاکستانی طبی ماہرین کو سائنسی انداز میں منظم کرکے مرگی کے مریضوں کی مدد کیلئے مرگی کے انتظام کے رہنما خطوط کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

رہنما اصولوں کا مقصدمرگی کی قسم کی درجہ بندی میں طبی ماہرین کی مددکرنا اورمریضوں کیلئے موثر مرگی مخالف ادویات لینا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے سروے کے مطابق دنیا بھر 50 ملین افرادمرگی کے مرض سے متاثرہ ہیں اور ہمارے اعداد و شمار ظاہرکرتے ہیں20 لاکھ سے زائدافراد پاکستان میں مرگی کا شکار ہیںجوکہ دنیا کے کل مریضوں کا 1/10 ہے۔اس مرض میں اضافے کی ایک اہم وجہ قبل از پیدائش، زچگی کے دوران انفیکشن، ناقص حفظان صحت کے حالات، سر کی چوٹوں اور عوام میں بیداری کی کمی ہے۔

مرگی کے مرض کی کئی اقسام ہیں اور زندگی میں کسی بھی وقت ہو سکتی ہے،مناسب طریقے سے علاج کیا جائے تو 70 فیصد سادہ ادویات کے ذریعے علاج کیا جا سکتاہے۔ہمیں ان مریضوں کے علاج میں درپیش سب سے بڑا مسئلہ مرگی مخالف ادویات کی قیمتیں اور ادویات کی عدم دستیابی ہے جس سے غریب زیادہ متاثر ہوتے ہیں،مرگی کے بین الاقوامی کے موقع پر حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ مرگی کی ادویات اور آلات جراحی پر سبسڈی فراہم کی جائے ،تاکہ مرگی کے شکارہزاروں لوگوں کی زندگی آسان اور پرسکون بنایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :